بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہرکوبیوی کالیاقرض واپس کرناضروری ہے


سوال

میرے شوہر نے مجھ سے اتنے پیسے لیے میرے زیورات بھی بیچے تاکہ اپنا کاروبار کر سکے، اور میرے والدین سے بھی ادھار لیا، انہوں نے کبھی واپسی کا نہیں کہا لیکن وہ اکثر اس بارے میں بات کرتے ہیں،جب بھی میں نے اپنا پیسہ مانگا تو وہ ہمیشہ بہانہ بناتا ہے اور کہتا ہے کہ اس نے مجھ سے جو بھی چیز لی ہے اس کا وہ جوابدہ نہیں ہے۔ کیا ایسا ہے؟ کیا وہ مجھے میرے پیسے اور زیورات وغیرہ واپس کرنے کا ذمہ دار نہیں ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائلہ کےشوہرنےاس سےیااس کےوالدین سےجو رقم لی،یااس کےزیورات بیچ ڈالےتوان پیسوں اورزیورات کی ادائیگی اس پرلازم ہے،اس لیےکہ وہ قرض ہےاورقرض جب تک بندہ معاف نہ کرےمعاف نہیں ہوتا،اگردنیامیں ادانہ کیاتوقیامت والےدن اس کواداکرناہوگا،اوراس دن مقروض کی نیکیاں لےکرقرض خواہ کودی جائیں گی ،اگرمقروض کےپاس نیکیاں نہ ہوئیں توقرض دینےوالےکےگناہ قرضہ کےبقدرمقروض کےاعمال نامہ میں ڈال دیے جائیں گے۔

صحیح بخاری میں ہے:

 "حدثنا مسدد: حدثنا عبد الأعلى، عن معمر، عن همام بن منبه، أخي وهب بن منبه: أنه سمع أبا هريرة رضي الله عنه يقول:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: (مطل الغني ظلم)."

ّ(باب مطل الغني ظلم،رقم الحديث:2270، ج:2،ص:845،ط:دارابن كثير)

مصنف عبدالرزاق میں ہے:

"اخبرنا معمر، عن قتادة، أو الحسن أو كليهما، قال: الظلم ثلاثة: ‌ظلم لا يغفر، وظلم لا يترك، وظلم يغفر، فأما الظلم الذي لا يغفر: فالشرك بالله، وأما الظلم الذي لا يترك: فظلم الناس بعضهم بعضا، وأما الظلم الذي يغفر: فظلم العبد نفسه فيما بينه وبين ربه."

(باب الذنوب،رقم الحديث:21340،ج:10،ص:234،ط:التاصيل الثانيه)

تفسیرسمعانی:

"وروى أبو أمامة الباهلي عن النبي أنه قال: " يؤتى بعبد يوم القيامة وقد ‌ظلم ‌هذا، ‌وشتم ‌هذا، وأخذ مال هذا، فتؤخذ حسناته ويعطون، فيقال: يا رب، قد بقي{فلبث فيهم ألف سنة إلا خمسين عاما فأخذهم الطوفان وهم ظالمون  فأنجيناه} عليه سيئات، ولم تبق له حسنات، فيقول الله تعالى: احملوا ذنوبهم عليه، ثم تلا قوله تعالى: {وليحملن أثقالهم} الآية."

(سورة العنكبوت ،آية:13،ج:4،ص:171،ط:دارالوطن ،الرياض)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509101387

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں