بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی شرم گاہ منہ میں لینے کا حکم


سوال

شوہر کی شرم گاہ کو منہ میں لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب

مرد  کے لیے اپنے عضو مخصوص کو عورت کے منہ میں دینا اور عورت کا اپنے منہ میں لینا شرعاً مکروہ اور منع   ہے، جس پاکیزہ زبان سے اللہ تعالیٰ کا نام لیا جاتا ہے، قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے اسے ایسے کاموں میں استعمال کرنا مہذب انسان کا کام نہیں ، بلکہ یہ جانوروں کا فعل ہے، اس سے بچنا چاہیے،  اور  شرم گاہ سے نکلنے والی مذی یا ودی کو نگلنا  ناپاک ہونے کی وجہ سے ناجائز اور حرام ہے۔

تفسير مفاتيح الغيب ( التفسير الكبير )  میں   ہے:

"ويحرم عليهم الخبائث وذلك يقتضي تحريم كل الخبائث والنجاسات خبائث فوجب القول بتحريمها. الثالث: أن الأمة مجمعة على حرمة تناول النجاسات فهب أنا التزمنا تخصيص هذه السورة بدلالة النقل المتواتر من دين محمد في باب النجاسات فوجب أن يبقى ما سواها على وفق الأصل تمسكا بعموم كتاب الله في الآية المكية والآية المدنية فهذا أصل مقرر كامل في باب ما يحل وما يحرم من المطعومات".

(سورة الأنعام، رقم الآیات : 145 الى 147، ج:13، ص:169، ط:داراحیاء التراث العربی)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"إذا أدخل الرجل ذكره فم أمرأته فقد قيل: يكره؛ لأنه موضع قراءة القرآن، فلايليق به إدخال الذكر فيه، و قد قيل بخلافه".

(کتاب الاستحسان و الکراهیة، الفصل الثانی و الثلاثون فی المتفرقات، ج:5، ص:408، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں