بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے انتقال کے بعد دوسری جگہ شادی کرنے کی صورت مین بھی بیوی سابقہ شوہر کے ترکہ کی حق دار ہوتی ہے


سوال

میری بیٹی  کے شوہرکا انتقال ہوگیا تھا،میں نے دار الافتاء اشرف المدارس سے فتوی لیاتھا،جس کے مطابق میری بیٹی سابقہ شوہر کے چوتھائی ترکہ کی حق دار ہے،اب میں نے اپنی بیٹی کی شادی دوسری جگہ کردی ہے،بیٹی کے سابقہ سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اب میری بیٹی ان سے لاتعلق ہوچکی ہے اور اس کا مرحوم شوہر  کی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں ہے،براہ مہربانی اب راہ نمائی فرمائیں کہ کیا میری بیٹی کا حق بنتاہے؟

جواب

صورت مسؤلہ  میں سائل  کی بیٹی اپنے مرحوم شوہر کے ترکہ میں اپنے حصے کی حق دار ہے،دوسری جگہ شادی کرنے کی صورت میں  اس کاحق ختم نہیں ہوا،لہذا اسے اس کاحق دیناضروری ہے،اس کاحق نہ دینےوالے  سخت گناہ گار ہوں گے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

" وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه۔"

( رد المحتارمع الدرالمختار ،کتاب الفرائض (6/ 758)ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں