میری بیٹی کے شوہرکا انتقال ہوگیا تھا،میں نے دار الافتاء اشرف المدارس سے فتوی لیاتھا،جس کے مطابق میری بیٹی سابقہ شوہر کے چوتھائی ترکہ کی حق دار ہے،اب میں نے اپنی بیٹی کی شادی دوسری جگہ کردی ہے،بیٹی کے سابقہ سسرال والے اب یہ کہہ رہے ہیں کہ اب میری بیٹی ان سے لاتعلق ہوچکی ہے اور اس کا مرحوم شوہر کی جائیداد میں کوئی حصہ نہیں ہے،براہ مہربانی اب راہ نمائی فرمائیں کہ کیا میری بیٹی کا حق بنتاہے؟
صورت مسؤلہ میں سائل کی بیٹی اپنے مرحوم شوہر کے ترکہ میں اپنے حصے کی حق دار ہے،دوسری جگہ شادی کرنے کی صورت میں اس کاحق ختم نہیں ہوا،لہذا اسے اس کاحق دیناضروری ہے،اس کاحق نہ دینےوالے سخت گناہ گار ہوں گے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
" وشروطه: ثلاثة: موت مورث حقيقة، أو حكما كمفقود، أو تقديرا كجنين فيه غرة ووجود وارثه عند موته حيا حقيقة أو تقديرا كالحمل والعلم بجهة إرثه۔"
( رد المحتارمع الدرالمختار ،کتاب الفرائض (6/ 758)ط:دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100822
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن