بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی کو اپنے کاروبار والے شہر میں رہائش اختیار کرانے کا حکم


سوال

میری شادی کو تقریباً چھبیس سال ہوگئے ہیں، میرے والدین حیدرآباد میں رہائش پذیر ہیں اور بیوی بچے بھی حیدرآباد میں ہیں ،میں خودشادی سے پہلے سے کراچی میں کام کرتا ہوں، اب میں شوگر اور بی پی کا مریض ہوں،اور بیوی میرے ساتھ کراچی میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہے،دو مرتبہ میں اس کو کراچی لے کر بھی آیا ،لیکن وہ یہاں نہیں رہتی ۔نکاح کے وقت ایسی کوئی بات نہیں ہوئی تھی  کہ حیدرآباد میں ہی رکھوں گا۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے؟کیوں کہ میری بیوی نہ میری خدمت کرتی ہے،اورنہ میاں بیوی کے حقوق ادا کرنے  دیتی  ہے،اور بچوں کو بھی مجھ سے منع کرتی ہے۔اس کاحل کیاہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی پر شوہر کی ہر جائز بات اپنی طاقت اور استطاعت کے مطابق ماننا ضروری ہے، لہذا جب شوہر اس کو رہائش کے لیے کراچی بلا رہا ہےتو اس پر لازم ہے کہ وہ شوہر کی ہدایت پر عمل کرے، شوہر کی خدمت کرے،اوراس کے حقوق اداکرے،اوربچوں کووالد سے ملنے سے منع نہ کرے۔

نیزمذکورہ مسائل کا حل یہ ہے کہ اولاً بیوی کو سمجھایا جائے ،اس سلسلےمیں دونوں خاندانوں کے معزز بزرگ افراد سے تعاون لیا جاسکتا ہے۔ اگر وہ پھر بھی بات نہ مانے تو شوہر اس کا نفقہ (خرچہ )بند کردے۔

فتاوی قاضیخان علی هامش الھندیة  میں ہے:

"للزوج أن یمنع المراۃ من العزل  وله أن یضربھا علی أربعة ... و الرابعة الخروج عن منزله بغیر إذنه بعد إیفاء المھر ... و إذا أرادت المراۃ أن تخرج إلی مجلس العلم بغیر إذن الزوج لم یکن لھا ذلك."

(فصل فی حقوق الزوجیة،ص:442،443،ج:1،ط:رشیدیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"و حقه عليها أن تطيعه في كل مباح يأمرها به.

(قوله: في كل مباح) ظاهره أنه عند الأمر به منه يكون واجبا عليها كأمر السلطان الرعية به."

 (باب القسم،ص:208،ج:3،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں