بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوکان پر موجود سامان کی زکاۃ کا حساب


سوال

میں اپنی دوکان پے سامان لاتا ہوں اور وہ کبھی سب ہر روز آگے فروخت ہو جاتا ہے، کبھی ایک ہفتے میں فروخت ہو جاتا ہے، لیکن اس سے زیادہ دن یہ سامان دوکان پر نہیں رکتا، اس پر زکاۃ کیسے نکالنی ہے جب کہ اس پر سال بھی نہیں گزرتا؛ کیوں کہ یہ ایک دن میں یا ایک ہفتے میں بِک جاتا ہے پھر نیا خرید کر لانا پڑتا ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ صاحبِ نصاب شخص پر  زکاۃ کے وجوب کے لیے اس کے ہر مال پر سال گزرنا شرط نہیں، بلکہ صاحبِ نصاب بن جانے کے بعد سال کے درمیان میں جو مال آتا اور خرچ ہوتا رہے، اس کا حساب نہیں کیا جائے گا، سال کے شروع اور آخر کا اعتبار کیا جائے گا، الا یہ کہ سال کے درمیان میں مال (نقدی، مالِ تجارت زیور وغیرہ) بالکل ختم ہوجائے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں جس روز آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہوتا ہو، اس روز موجود سامانِ تجارت کی قیمتِ فروخت لگا کر نقدی و دیگر اموالِ زکاۃ میں شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107201338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں