بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سود سے بچنے کےلیے غریب لوگوں کوصدقہ دینے کاحکم


سوال

 ایک شخص (عمر ) مثلاً زید کو فری بجلی مہیا کرتا ہے، اب زید کو یہ شک ہے کہ جو شخص (عمر) مجھے فری میں بجلی دیتا ہے وہ خود سود کا کام کرتا ہے ، اب زید کے دل میں عمر کے سود ی کام کرنے کا شک ہے،تو زید اندازے سے غریب لوگوں کو پیسے صدقہ کے طور پر دیتاہے،تاکہ اگر( عمر) بل میں سود کا رقم دیتا ہوتو یہ اس کاعوض ہوجائے  ، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی مسلمان کے بارے میں یقینی طورپر یاظن غالب کے درجہ میں یاکسی اور مضبوط قرائن سےمعلوم نہ ہوتومحض شک وشبہات کی بناء پر سود کاالزام لگاناجائز نہیں ہے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں زیدکاعمر کے بارے میں محض یہ شک کرنا کہ عمر سود کاکام کرتاہے شرعاًجائز نہیں ہے،زید کےلیے عمر کی فری  بجلی استعمال کرنے کی گنجائش ہے،اورزید کاسود سے بچنے کےلیےاندازےسے غریب لوگوں کو بطورِ صدقہ پیسے دینے کی ضرورت نہیں ۔

قرآن مجید میں ہے:

﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ رَحِيمٌ﴾(سورة الحجرات، آية:12)

"ترجمہ:اےایمان والوں بہت سے گمانوں سےبچاکرو کیوں کہ بعضےگمان گناہ ہوتےہیں،اور سُراغ مت لگایا کرو اور کوئی کسی کی غیبت بھی نہ کیا کرے کیاتم میں کوئی اس بات کوپسند کرتاہےکہ اپنے مرےہوئےبھائی کاگوشت کھائے اس کو تو تم ناگوار سمجھتےہو اور اللہ سے ڈرتے رہو بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنےوالا مہربان ہے۔(ازبیان القرآن)"

 صحیح البخاری میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌إياكم ‌والظن؛ فإن الظن أكذب الحديث، ولا تحسسوا، ولا تجسسوا، ولا تحاسدوا، ولا تدابروا، ولا تباغضوا، وكونوا عباد الله إخوانا."

(‌‌كتاب الأدب، ‌‌باب ما ينهى عن التحاسد والتدابر، ج:8، ص:19، ط: دار طوق النجاة - بيروت)

تنقيح الفتاوى الحامدیه میں ہے : 

"المتبرع لايرجع بما تبرع به على غيره، كما لو قضى دين غيره بغير أمره."

(کتاب المداینات، ج:2، ص:226، ط: دار المعرفة)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں