بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 ذو الحجة 1446ھ 30 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

پینشن جس بیوی کے نام پر جاری ہوگی، وہی اس کی مالک ہوگی


سوال

اگر دو بیویاں ہوں اور خاوند اپنی ایک ہی بیوی کو ریٹائرمنٹ کی رقم اور پنشن کے لیے نامزد کرے، تو کیا دوسری بیوی بھی اس پنشن کی حقدار ہوگی یا نہیں؟

اور اگر دوران سروس خاوند وفات پا جاۓ، تو ریٹائرمنٹ کی رقم اور پنشن نامزد کردہ بیوی کو ہی ملے گی یا دوسری بیوی کو بھی ملے گی؟ تو کیا اس کے لیے اقرار نامہ لکھوانا درست ہوگا یا نہیں؟

جواب

حکومت کی جانب سے ریٹائرمنٹ  پر جو ہر مہینے پینشن  کے عنوان سے مخصوص رقم ملازم یا اس کا نامزد  کردہ فرد کو دی جاتی ہے، اس کی حیثیت  عطیہ اور تبرع  کی ہوتی ہے، پس جس کے نام پر پینشن  جاری کی جائے، وہی اس کا مالک ہوتا ہے، اس کے علاوہ کسی اور کا پینشن  میں کوئی حق نہیں ہوتا، لہذا صورت مسئولہ میں  جس بیوی کے نام پر پینشن  جاری ہوگی، وہی اس کے مالک ہوگی، سوکن کا اس میں کوئی حق نہیں ہوگا، البتہ جس بیوی کو  پینشن کے لیے نامزد کیا گیا ہے، وہ  اگر  اپنی خوشی سے اپنی سوکن کو دینے پر راضی ہو تو  وہ  دے سکتی ہے، تاہم مذکورہ بیوی سے جبرا اقرار نامہ لکھوانا درست نہیں ہوگا۔

پینشن سے متعلق قانون میں درج الفاظ درج ذیل ہیں:

"It is clearly a gift or a concession given by the government in order to maintain the widow or other members of the family of the deceased who on account of dependence upon him for their living would be hard hit by his death, it is not the right of the deceased, it is not therefore heritable."

(P.1.d.fsc 150,1981)

امداد الفتاوی میں ہے:

چوں کہ میراث مملوکہ اَموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع واحسانِ سرکار ہے، بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا، لہذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی، سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے  تقسیم کردے۔"

(کتاب الفرائض، عنوان: عدم جریان میراث در وظیفہ سرکاری تنخواہ، 4 / 343، ط: دارالعلوم)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن ‌الملك ‌ما ‌من ‌شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص."

(کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد، ٥ / ٥١، ط : دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201117

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں