ایک عورت نے اپنے شوہر پر دعوی کیا کہ اس نے مہر ادا نہیں کیا ہے جبکہ شوہر دعوی کرتاہے کہ بیوی نے شب زفاف میں جماع کی خوشی میں مہر معاف کیا ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں مدعی اور مدعی علیہ کون ہے اور کس کا قول معتبر ہوگا؟
صورت مسئولہ میں مرد مدعی ہے اور عورت مدعی علیہا ہے،لہذا اگر عورت معاف کرنے سے انکار کرتی ہو اور شوہر کے پاس معاف کرنے پر دو شرعی گواہ یا کوئی مستند تحریری ثبوت ہو تو مہر معاف ہوکر اس کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی ،اور اگر عورت مہر معاف کرنے سے انکار کرتی ہو اور شوہر کے پاس معاف کرنے پر دو شرعی گواہ یا کوئی معتبر ثبوت نہ ہو تو شوہر پر مہر ادا کرنا لازم ہوگا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما بيان ما يسقط به كل المهر، فالمهر كله يسقط بأسباب أربعة۔۔۔ومنها: الإبراء عن كل المهر قبل الدخول وبعده إذا كان المهر دينا؛ لأن الإبراء إسقاط، والإسقاط ممن هو من أهل الإسقاط في محل قابل للسقوط يوجب السقوط۔۔۔ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً."
(بدائع الصنائع: كتاب النكاح، فصل بيان ما يسقط به كل المهر (2/ 295)، ط. دار الكتب العلمية)
فقط واللہ ٲعلم
فتوی نمبر : 144407100438
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن