بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر مہر معاف کرنے کا دعوی کرے اور عورت انکار کرے توکس کا قول معتبرہوگا؟


سوال

ایک عورت نے اپنے شوہر پر دعوی کیا کہ اس نے مہر ادا نہیں کیا ہے جبکہ شوہر دعوی کرتاہے کہ بیوی نے شب زفاف میں جماع کی خوشی میں مہر معاف کیا ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں مدعی اور مدعی علیہ کون ہے اور کس کا قول معتبر ہوگا؟ 

جواب

صورت مسئولہ میں مرد مدعی ہے اور عورت مدعی علیہا ہے،لہذا   اگر عورت معاف کرنے سے انکار کرتی ہو اور شوہر کے پاس معاف کرنے پر دو شرعی گواہ یا کوئی مستند تحریری ثبوت ہو تو  مہر معاف ہوکر اس کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی ،اور اگر عورت مہر معاف کرنے سے انکار کرتی ہو اور شوہر کے پاس معاف کرنے پر دو شرعی گواہ یا کوئی معتبر ثبوت نہ ہو تو شوہر پر مہر ادا کرنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما بيان ما يسقط به ‌كل ‌المهر، فالمهر كله يسقط بأسباب أربعة۔۔۔ومنها: الإبراء عن ‌كل ‌المهر قبل الدخول وبعده إذا كان المهر دينا؛ لأن الإبراء إسقاط، والإسقاط ممن هو من أهل الإسقاط في محل قابل للسقوط يوجب السقوط۔۔۔ومنها: هبة كل المهر قبل القبض عيناً كان أو ديناً، وبعده إذا كان عيناً."

(بدائع الصنائع: كتاب النكاح، فصل بيان ما يسقط به كل المهر (2/ 295)، ط. دار الكتب العلمية)

فقط واللہ ٲعلم


فتوی نمبر : 144407100438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں