بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کو گالیاں دینے کا حکم


سوال

میری بیوی سے میری اکثر لڑائی رہتی ہے جس کے نتیجے میں وہ مجھے گالیاں دیتی ہے میں نے  اپنی ساس سے اُسکی شکایت کی جس پر اُس نے اپنی ماں کومیرےکمرے سے متعلق باتیں بتائی، کیا بیوی کا یہ رویّہ درست ہے؟

جواب

از  روئے شرع ایک عام مسلمان  کو بھی گالیاں دینا جائز  نہیں ہے، جبکہ شوہر کوگالیاں دینا بدرجہ اولیٰ ناجائز ہوگا، قرآن وحدیث میں جابجا بیوی کو شوہر کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے، لہذا بیوی کا اپنے شوہر سے مذکورہ رویّہ رکھنا شرعاً اخلاقاً درست نہیں ہے،اسی طرح بیوی کا شوہر سے متعلق کمرے کی باتیں یا میاں بیوی کے مخصوص تعلقات والی باتیں  بھی اپنی والدہ کو بیان کرنا باعث گناہ عمل ہے، حدیث شریف میں ایسے شخص کو بدترین شخص کہاگیا ہے، لہذا بیوی کو چاہیے کہ اپنے مذکورہ رویّہ پر صدقِ دل سے توبہ واستغفار کرے،نیز شوہر غور کرے ، بنیاد کیا ہے اسے ختم کرے۔

سنن النسائي میں ہے:

"عن عبد الله، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر."

(قتال المسلم، رقم الحدیث:4109، ج:7، ص:122، ط:المکتبۃالمطبوعات الاسلامیۃ)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان کو گالی دینا فسق ہے، اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔"

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أعظم الأمانة عند الله يوم القيامة " وفي رواية: إن من أشر الناس عند الله منزلة يوم القيامة الرجل يفضي إلى امرأته وتفضي إليه ثم ينشر سرها ". رواه مسلم

(کتاب النکاح، باب المباشرۃ، رقم الحدیث:3190، ج:2، ص:952، ط:دارالکتاب الاسلامی)

ترجمہ:" حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑی امانت ایک روایت میں یوں ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعتبار مرتبہ کے سب سے برا شخص وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے ہم بستر ہو اور اس کی بیوی ہم آغوش ہو اور پھر وہ اس کی پوشیدہ باتیں ظاہر کرتا پھرے۔ "

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"قال الطيبي: في معنى الرواية الأولى أي أعظم أمانة عند الله خان فيها الرجل أمانة الرجل. وقال الأشرف: أي أعظم خيانة الأمانة عند الله يوم القيامة خيانة الرجل (يفضي) أي: يصل (إلى امرأته) ويباشرها (وتفضي) أي: تصل هي أيضا (إليه) قال تعالى {وقد أفضى بعضكم إلى بعض} [النساء: 21] (ثم ينشر) بفتح الياء وضم الشين أي يظهر (سرها) بأن يتكلم للناس ما جرى بينه وبينها قولا وفعلا أو يفشي عيبا من عيوبها أو يذكر من محاسنها ما يجب شرعا أو عرفا سترها. قال ابن الملك: أي أفعال كل من الزوجين وأقوالهما أمانة مودعة عند الآخر فمن أفشى منهما ما كرهه الآخر وأشاعه فقد خانه، قال بعض الأدباء: أريد طلاق امرأتي فقيل له لم؟ فقال: كيف أذكر عيب زوجتي؟ ! فلما طلقها قيل له: لم طلقتها؟ قال كيف أذكر عيب امرأة أجنبية. ثم قيل: يكره هذا إذ لم يترتب عليه فائدة، أما إذا ترتب بأن تدعي عليه العجز عن الجماع أو إعراضه عنها أو نحو ذلك فلا كراهة في ذكره قال تعالى {لا يحب الله الجهر بالسوء من القول إلا من ظلم} [النساء: 148] . (رواه مسلم) ".

(کتاب النکاح، باب المباشرۃ، ج:5، ص:2093، ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں