بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی ناراضی کی صورت میں بیوی کا فیس بک استعمال کرنے کا حکم


سوال

اگر خاوند راضی نہ تو بیوی  فیس بُک یا دیگر سوشل میڈیا استعمال کرسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

شرعی  طور  پر  اپنے ایمان، اور عفّت کی حفاظت کی  خاطر فیس بک کے استعمال سے  عورت پر اجتناب لازم ہے، کیوں کہ فیس بک پر عموماً تصویروں، ویڈیوز کو پسند کرنے اور اسے شائع کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے، اور جاندار کی ویڈیو اور  فوٹو  وغیرہ جس طرح خود بنانا اورکھینچنا حرام ہے، اسی طرح کسی اور کی بنائی ہوئی ویڈیو یا تصاویر شائع کرنا اور اس کو پھیلانا بھی شرعاً ممنوع ہے،  مزید یہ کہ فیس بک پر ہر کس وناکس کو اظہارِخیال کی آزادی کا پلیٹ فارم فراہم کیا جاتا ہے  جس میں باطل عقائد و نظریات والے لوگ کم زور اہلِ ایمان کے ایمان پر ڈاکا  ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں، بلکہ اس کے لیے باقاعدہ منظم کام بھی کررہے ہیں، اس لیے مرد کے لیے بھی احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے تالاب میں کود نے سے اجتناب کیا جائے جہاں خود کے ڈوبنےکاخدشہ ہو، اور عورت کو اس حوالے سے مزید اجتناب کی ضرورت ہے۔

بصورتِ مسئولہ اگر شوہر نےمذکورہ  سوشل میڈیا استعمال کرنے  سے منع  کیا ہے تو وہ حق بجانب ہے، لہذا اس جائز امر میں بیوی کو شوہر کی بات ماننا لازم ہے۔

باقی واٹس ایپ وغیرہ میسنجر کا استعمال اگر صرف محارم یا خواتین سے ضروری رابطے کی حد تک ہو اور اس میں کسی بھی جاندار کی تصویر یا ویڈیو شیئر نہ کی جائے تو اس کی گنجائش ہے، تاہم اگر شوہر کسی معقول وجہ سے اس سے بھی منع کرتاہو تو عورت کو اس سے بھی  اجتناب کرنا چاہیے۔

  نیز احادیثِ  مبارکہ میں جائز امور میں شوہر کی بات کی پاس داری کرنے والی عورتوں کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے، جیسے کہ حدیث شریف میں ہے: 

 " عن أبي هريرة، قال: قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: أي النساء خير؟ قال: «التي تسره إذا نظر، وتطيعه إذا أمر، و لاتخالفه في نفسها ومالها بما يكره»"

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ عورتوں میں سے کونسی عورت بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ عورت کہ جب اسے اس کا خاوند دیکھے تو وہ اسے خوش کردے اور جب وہ اسے حکم دے تو یہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان اور مال کے بارے میں کوئی ایسا اقدام نہ کرے، جو اس کے خاوند کو ناگوار ہو۔"

(سنن النسائی، باب کراہیۃ تزویج الزناۃ، رقم الحدیث:3231، ج:6، ص:68، ط:مکتب المطبوعات الاسلامیۃ)

 اور خاوند کی نافرمانی اور حکم عدولی کرنے والی عورتوں کے بارے میں سخت وعیدوں کا ذکر ہے جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن عباس، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «أريت النار فإذا أكثر أهلها النساء، يكفرن» قيل: أيكفرن بالله؟ قال: " يكفرن العشير، ويكفرن الإحسان، لو أحسنت إلى إحداهن الدهر، ثم رأت منك شيئا، قالت: ما رأيت منك خيرا قط. " 

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں :میں نے جہنم کو دیکھا تو میں نے آج جیسا منظر کبھی نہیں دیکھا اور میں نے اس (جہنم) میں عورتوں کو مردوں کی نسبت زیادہ پایا۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول ﷺ وہ کیوں؟ تو آپ ﷺ نے بتایا کہ ان کے کفر کی وجہ سے، کہا گیا کہ کیا وہ اللہ کا کفر کرتی ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:وہ خاوند کی نافرمانی کرتی ہیں اور احسان فراموشی کرتی ہیں، اگر آپ ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کریں , پھر وہ آپ میں کوئی ناگوار بات دیکھ لیں تو کہتی ہے میں نے تجھ میں کبھی خیر نہیں دیکھی۔

(صحیح البخاری، باب کفران العشیر،رقم الحدیث:29، ج:1، ص:15، ط:دارطوق النجاۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208201183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں