بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی اجازت کے بغیر میکے جاکر بیٹھنے والی بیوی کے نفقہ کا حکم


سوال

اگر بیوی شوہر کی مرضی کے بغیر اپنی ماں کے گھر بیٹھ جائے بغیر کسی شرعی عذر تو اس کا نان نفقہ کس کےذمہ ہے؟

جواب

  صورت مسئولہ میں   شوہر کی طرف سے زیادتی نہ ہو تو اس کی  اجازت کے بغیر اپنے میکےخود  جاکر بیٹھنے والی بیوی کا نان و  نفقہ  اپنے ذمہ ہے  اس کے  شوہر پر لازم نہیں ہوگا، تا وقتیکہ وہ شوہر کے گھر واپس نہ آجائے۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحرمیں ہے:

(ولا نفقة لناشزة) أي عاصية ما دامت على تلك الحالة ثم وصفها على وجه الكشف فقال (خرجت) الناشزة (من بيته) خروجا حقيقيا أو حكميا (بغير حق) وإذن من الشرع قيد به؛ لأنها لو خرجت بحق كما لو خرجت لأنه لم يعط لها المهر المعجل أو لأنه ساكن في مغصوب أو منعته من الدخول إلى منزلها الذي يسكن معها فيه بحق كما لو منعته لاحتياجها إليه وكانت سألته أن يحولها إلى منزله أو يكتري لها منزلا آخر، ولم يفعل لم تكن ناشزة وقيد بالخروج؛ لأنها لو كانت مقيمة معه ولم تمكنه من الوطء لا تكون ناشزة؛ لأن البكر لا توطأ إلا كرها."

(باب النفقة، ١ / ٤٨٨ - ٤٨٩، : دار إحياء التراث العربي - بيروت، لبنان)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100311

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں