بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے پاس جانے کی وجہ سے نماز چھوڑنا


سوال

فجر کی نماز فوت ہو جانے کے خوف سے کیا شوہر کے پاس جانے سے رک سکتے ہیں؟ جب کہ شوہر اصرار کر رہے ہوں؟

جواب

نماز کو اپنے وقت پر پڑھنا فرض اور اللہ تعالٰی کا حکم ہے اور بغیر عذر کے نماز کو چھوڑدینا ناجائز اور حرام ہے، لہٰذا شوہر کے پاس جانے کی صورت میں اگر واقعۃً  نماز فوت ہوجانے کایقین ہو، تو اس صورت میں شوہر کے پاس جانا لازم نہیں ہے، اگر چہ شوہر اصرار کر رہا ہو اور شوہر کے بلانے کے باوجود ا س کے پاس نہ جانے کے متعلق  جو وعیدیں وارد ہوئی ہیں، بیوی ان کی مستحق نہ ہوگی، البتہ اگر وقت میں وسعت ہو کہ غسل کے بعد فجر کی ادائیگی اس کے وقت میں ہوسکتی ہو، تو پھر محض اندیشوں کی بنیاد پر شوہر کو منع نہ کرے۔

مشكاة المصابيح ميں ہے:

"وعن النواس بن سمعان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌لا ‌طاعة ‌لمخلوق في معصية الخالق» . رواه في شرح السنة."

(كتاب الامارة والقضاء، ج:2، ص:1092، ط:المكتب الإسلامي)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(‌لعنتها ‌الملائكة) : لأنها كانت مأمورة إلى طاعة زوجها في غير معصية."

(كتاب النكاح، ج:5، ص:2121، ط:دار الفكر، بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101780

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں