بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا بیوی سے کہنا: اگر اتوار تک واپس نہ آئی تو تمہیں طلاق


سوال

ایک شخص نے بیوی سے کہا کہ اگر اتوار تک واپس نہ آئی تو تمہیں طلاق،  تو اب رجوع کا کیاطریقہ ہوگا؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ  اگر واقعتًا  شوہر نے اپنی بیوی سے کہا: " اگر  اتوار تک گھر  واپس نہیں آئی تو تمہیں طلاق" تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر طلاق اتوار تک گھرنہ آنے  پر معلق ہو جائے گی،  پھر  اگر بیوی اتوار  تک گھر واپس آگئی ہے تو بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، اور اگر وہ اتوار تک گھر نہیں آئی   تو ایک طلاقِ رجعی واقع ہوجائےگی، اور  دورانِ عدت شوہر کو  رجوع کا حق حاصل ہوگا،  اگر  عدت کے دوران  (یعنی تین مرتبہ ایام گزرنے سے پہلے، اور اگر حاملہ ہے تو بچے کی پیدائش سے پہلے) رجوع نہ کیا تو عدت مکمل ہوتے ہی  نکاح مکمل طور پر ختم ہوجائے گا، البتہ باہمی رضامندی سے شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ تجدید نکاح کی اجازت ہوگی، بہر صورت آئندہ مذکورہ شخص کو دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية) میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق، كذا في الكافي."

(کتاب الطلاق، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج:1، ص:420، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201575

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں