بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر تین طلاق کا منکر ہو تو کیا حکم ہے؟


سوال

میری ہمشیرہ کو میرےبہنوئی نے مختلف مجالس میں لڑائی کے دوران  3 طلاقیں دیں اور کہا کہ میں نے تمہیں چھوڑ دیا ،بہن نے بھی اس صورت حال سے مطلع فرمایا، اب بہنوئی منکر ہے اور بہن کے پاس گواہ نہیں ہیں ،البتہ شوہر کے خاندان میں سے گواہوں نے پہلے گواہی دی تھی ،اب وہ گواہ بھی منکر ہیں ،البتہ ان گواہ کی گواہی پر گواہ موجود ہیں ،اب اس معاملہ میں شرعا ہمارے لیے کیا حکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی ہمشیرہ تین طلاقوں کا دعوی کررہی ہیں ، جب کہ شوہر اس کا منکر ہے نیز سوال کے مطابق گواہ بھی منکر ہیں تو اس صورت میں فریقین کو چاہیے کہ کسی مستند عالمِ دین یا کسی مفتی  کو اپنے اس قضیہ کے لیے حَکم/ منصِف بنائیں، بعد ازاں وہ دونوں کے بیانات سن کر جو شرعی  فیصلہ کریں اس کے مطابق عمل کریں، اور جب تک شرعی فیصلہ نہ ہو جائے دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ رہیں۔

فتاویٰ  عالمگیری میں ہے:

"يجب أن يعلم بأن التحكيم جائز وشرط جوازه أن يكون الحكم من أهل الشهادة وقت التحكيم ووقت الحكم أيضا حتى أنه إذا لم يكن أهلا للشهادة وقت التحكيم وصار أهلا للشهادة وقت الحكم."

(کتاب أدب القاضی، الباب الرابع والعشرون فی التحکیم، 3/ 397، مکتبة رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144608101505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں