بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا کورٹ جا کر خلع لے لو کہنے کے بعد کورٹ میں خلع دینے سے انکار کرنا


سوال

میاں بیوی  کے درمیان ناچاقی ہوئی ، جس کی بناء پر شوہر نے بیوی سے متعلق  کہا کہ اس کے پا س تین راستے ہیں،”  اگر واپس آنا چاہتی ہےتو واپس آجائے،اگر چھوڑنا چاہتی ہے تو  اس شرط پر چھوڑوں گاکہ میرا سارا سامان،پیسے اور شادی پر جو خرچہ ہوا ہےوہ سب دینا ہوگا اورتیسرا راستہ یہ ہےکہ  اگر کورٹ جانا چاہتی ہےتو کورٹ چلی جائے  اور وہاں  جاکر خلع لے لے“، اب پوچھنا یہ ہے کہ اس کے بعد اگر بیوی کورٹ چلی جائے، جب کہ  شوہر کورٹ میں حاضر نہ ہو، اور جج خلع  کا فیصلہ دیدےتو اس صورت میں خلع ہوجائے گی یا نہیں؟

نیزاگر مذکورہ صورت میں شوہر  بھی کورٹ میں حاضر ہو، لیکن جج کے سامنے شوہر خلع دینے سے انکار کردے، اور جج پھر بھی خلع دیدے تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہےکہ خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک معاملہ ہے  جس طرح دیگر مالی معاملات کے لیے عاقدین کی رضامندی شرعاً ضروری ہوتی ہے اسی طرح خلع کے معتبر اور درست ہونے کے لیے بھی زوجین کی رضامندی شرعًا ضروری ہوتی ہے،کوئی ایک فریق راضی ہو دوسرا راضی نہ ہو تو ایسا خلع شرعًا معتبر نہیں ہوتا،خواہ وہ عدالتی خلع ہی کیوں نہ ہو، بلکہ نکاح بدستور قائم رہتا ہے۔

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ بیوی نے ابھی تک خلع کی ڈگری حاصل نہیں کی ہے،  لہذا مذکورہ صورت میں جب بیوی خلع کی ڈگری حاصل کرلے تو اس کو دیکھ کر ہی یہ بتایا جاسکتا ہے کہ وہ خلع کی ڈگری شرعاً معتبر ہوگی یا نہیں۔

باقی شوہر کے مذکورہ جملہ”    اگر کورٹ جانا چاہتی ہےتو کورٹ چلی جائے  اور وہاں  جاکر خلع لے لے“  میں سیاق وسباق کی وجہ سے خلع کی اجازت دینے اور نہ دینے دونوں کا احتمال پایا جارہا ہے، اور اس کی صحیح وضاحت شوہر ہی کرسکتا ہے کہ آیا اس نے عدالت سے خلع لینے کی اجازت دی ہے یا بطور طنزکے کہا ہے، لہذا شوہر سے معلوم کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة ولايستحق العوض بدون القبول."

 (كتاب الطلاق، باب الخلع، ج:3، ص:441، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144608100874

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں