بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر، والدہ، بیٹا اور بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ایک خاتون کا انتقال ہوگیا ہے، ان کی والدہ حیات ہیں،  تین بہنیں حیات ہیں،  ایک بھائی حیات ہے،  مرحومہ کا ایک بیٹا ہے اور ایک بیٹی ہے ،دونوں حیات ہیں ، مرحومہ کے شوہر بھی حیات ہیں، مرحومہ کے نام پر ایک فلیٹ ہے، اب اس کی تقسیم شریعت کے حساب سے کیسے ہوگی؟

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں مرحومہ  کے ترکہ  کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی  مرحومہ کے  ذمّے اگر کوئی قرض ہو تو  اسے کل  ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی  جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک  تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 36 حصوں میں تقسیم کرکے  9 حصے مرحومہ کے شوہر کو، 6 حصے والدہ کو، 14 حصے بیٹے کو اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی مثلاً 100 روپے میں سے  25 روپے مرحومہ کے شوہر کو، 16.66 روپے مرحومہ کی والدہ کو، 38.88 روپے بیٹے کو، اور 19.44 روپے بیٹی کو ملیں گے۔

نیز بیٹے کی موجوگی میں مرحومہ کے بھائی اور بہن ترکہ کے حق دار نہیں ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200254

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں