ایک خاتون کا انتقال ہوگیا ہے، ان کی والدہ حیات ہیں، تین بہنیں حیات ہیں، ایک بھائی حیات ہے، مرحومہ کا ایک بیٹا ہے اور ایک بیٹی ہے ،دونوں حیات ہیں ، مرحومہ کے شوہر بھی حیات ہیں، مرحومہ کے نام پر ایک فلیٹ ہے، اب اس کی تقسیم شریعت کے حساب سے کیسے ہوگی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحومہ کے ترکہ میں سے اس کے حقوقِ متقدمہ یعنی مرحومہ کے ذمّے اگر کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، مرحومہ نے اگر کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 36 حصوں میں تقسیم کرکے 9 حصے مرحومہ کے شوہر کو، 6 حصے والدہ کو، 14 حصے بیٹے کو اور 7 حصے بیٹی کو ملیں گے۔
یعنی مثلاً 100 روپے میں سے 25 روپے مرحومہ کے شوہر کو، 16.66 روپے مرحومہ کی والدہ کو، 38.88 روپے بیٹے کو، اور 19.44 روپے بیٹی کو ملیں گے۔
نیز بیٹے کی موجوگی میں مرحومہ کے بھائی اور بہن ترکہ کے حق دار نہیں ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200254
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن