بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر ،تین بیٹے اور دو بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک عورت کا انتقال ہوگیاہے ،ورثاء میں شوہر 2 بیٹیاں 3 بیٹے  ہیں، ترکہ کی تقسیم کس طرح ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ  یہ ہے کہ  اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو اسے کل ترکہ سے اداکرنے کے بعد،اور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تواسے بقیہ ترکہ کے ایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر  منقولہ کو  32 حصوں میں تقسیم  کر کے مرحومہ کے شوہر کو 8 حصے ،اور ہر ایک  بیٹے کو 6 حصے اور ہر ایک بیٹی کو 3 حصے ملیں گے ۔

صورت تقسیم یہ ہے :

میت:32/4

شوہربیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹی
13
866633

یعنی فیصد کے اعتبار سے مرحومہ کے شوہر کو 25 فیصد ،اور مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو 18.75 فیصد اور ہر ایک بیٹی کو 9.375 فیصد ملے گا ۔

باقی مرحومہ کے کفن دفن کا خرچہ مرحومہ کے شوہر پر لازم ہے ۔

در مختار میں ہے :

"(واختلف في الزوج والفتوى على وجوب كفنها عليه) عند الثاني (وإن تركت مالا) خانية ورجحه في البحر بأنه الظاهر لأنه ككسوتها."

(ج:۲،ص:۲۰۶،مطلب فی کفن الزوجۃ علی الزوج،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں