بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر اور اس کی بیوی میں ٹیسٹ ٹیوب بی بی کی اجازت کا مطلب


سوال

میں ایک ٹیسٹ ٹیوب بےبی مرکزمیں نوکری کرتا ہوں، فقہ حنفی کے مطابق صرف شوہر اور اس کی اہلیہ میں ٹیسٹ ٹیوب بےبی کی اجازت ہے ، لیکن ایک شخص ہمارے پاس آیا ، اس نے کچھ مہینے پہلےعلاج کرایا ،لیکن اب وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا ہے ، اور اس نے دوسری عورت سے شادی کرلی ہے، اب وہ اپنا جنین دوسری بیوی میں منتقل کرنا چاہتاہے،اس سلسلے میں اسلامی راہ نمائی کیا ہے؟

جواب

پہلی بات تو یہ ہے کہ شوہر اور اس کی اہلیہ میں ٹیسٹ ٹیوب  بی بی کی اجازت کا مطلب یہ ہے کہ کسی ڈاکٹر سے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا طریقہ کار معلوم کرکے شوہر  اپنا مادہ منویہ خود  یا بیوی اپنے شوہر کا مادہ منویہ اپنے  رحم میں داخل کرے اور اس میں کسی تیسرے فرد کا بالکل عمل دخل نہ ہو (یعنی کسی مرحلے میں بھی شوہر یا بیوی میں سے کسی کا ستر  کسی مرد یا عورت کے سامنے نہ کھلے، نہ ہی  چھوئے) تو اس کی گنجائش ہے ،لہذا اگر شوہر اور اس کی بیوی میں  مذکورہ عمل کے لیے کسی تیسرے شخص کی مدد لی جائے گی تو یہ عمل شرعًا جائز نہیں ہوگا ۔

’’فتاویٰ ہندیہ‘‘ میں ہے :

’’امرأۃ أصابتها قرحة في موضع لايحلّ للرجل أن ينظر إليه لايحلّ أن ينظر إليها، لکن تعلم امرأۃً تداويها، فإن لم يجدوا امرأۃً تداويها، و لا امرأۃ تتعلم ذلك إذا علمت و خيف عليها البلاء أو الوجع أو الہلاك، فإنّه يستر منها کل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثمّ يداويها الرجل و يغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، و لا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهنّ؛ لأنّ النظر إلی العورۃ لايحلّ بسبب المحرمية، کذا في فتاوٰی قاضي خان.‘‘(الفتاویٰ الهندية، ج:۵، ص:۳۳۰، الباب التاسع في اللبس، ماجدیة)

اب آپ اپنے سوال میں چند امور کی وضاحت کردیجیے، اس کی روشنی میں ان شاء اللہ تعالیٰ جواب جاری کردیا جائے گا:

1- جنین سے کیا مراد ہے ؟

2- کیا مذکورہ شخص نے اپنا  اور مرحومہ بیوی کا مادہ منویہ  مرحومہ  بیو ی کے رحم میں  داخل کردیا تھا یا نہیں ؟ اور اپنا جنین دوسری بیوی میں منتقل کرنے کا کیا مطلب ہے؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200506

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں