عورت نے موت کے و قت یہ وارث چھوڑے تھے: شوہر، نانی، 2 چچا، ایک پھوپھی۔ ترکے میں اس کے حصے کے مطابق ورثاء کون ہوں گے?
بصورتِ مسئولہ مذکورہ لوگوں میں سےمرحومہ کےشوہر اور نانی اور دونوں چچا مرحومہ کے ورثاء ہیں، پھوپھی وارث نہیں، اور جائیداد کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو (بعد از ادائے قرضہ جات اور اگر کوئی وصیت کی ہو تو تہائی مال میں وصیت نافذ کرنے کے بعد) چھ حصوں میں تقسیم کرکے تین حصے شوہر کو اور ایک حصہ نانی کو اور باقی ماندہ دو حصے دونوں چچا کو ملیں گے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الترکة تتعلق بها حقوق اربعة جهاز المیت ودفنه و الدین و الوصیة ... وتنفذ وصایاه من ثلث ما بقي بعد الکفن و الدین". (الفتاوی الهندیة، ج:6، ص:447، ط:مکتبه حقانیة)
سراجی میں ہے:
"و أما للزوج فحالتان: النصف عند عدم الولد و ولد الإبن و إن سفل". (السراجي في المیراث، ص:7، ط:المیزان)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الجدة الصحیحة کأم الأم و إن علت و أم الأب و إن علا ... ولها السدس". (الهندية، ج:6، ص:450، ط: مکتبه رشیدیه)
الاختیار میں ہے:
"العصبة وهم کل من لیس له سهم مقدر ویاخذ ما بقی من سهام ذوي الفروض". (الاختیار لتعلیل المختار، ج:2، ص:562، ط:مکتبة حنیفیة) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144111200018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن