میرے چھوٹے بھائی کے گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی، ماں کا دودھ بارہ گھنٹے کے بعد بھی میسر نہیں ہوا، تو میں نے اپنی بیوی کو اجازت دے دی کہ وہ اپنا دودھ بچی کو پلادے، میری بیوی نے میری اجازت سے اور بچی کی ماں کی اجازت سے دودھ پلا دیا، بعد میں جب گھر والوں کو بتایا تو وہ سب ناراض ہوئے کہ یہ عمل اچھا نہیں کیا، برائے مہربانی اس مسئلہ میں رہنمائی فرما دیجیے!
صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیوی کا سائل کی اجازت سے اور مذکورہ بچی کی ماں کی اجازت سے سائل کی بھتیجی کو دودھ پلانا صحیح ہے، اس میں شرعًا کوئی قباحت نہیں ہے، اور اس دودھ پلانے کے عمل سے سائل اور اس کی بیوی مذکورہ بچی کے رضاعی ماں باپ بن گئے ہیں، اور مذکورہ بچی (سائل کی بھتیجی اور رضاعی بیٹی) کے لیے سائل کی اولاد رضاعی بہن بھائی ہوں گے۔
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:
"والواجب على النساء أن لايرضعن كل صبي من غير ضرورة، وإذا أرضعن فليحفظن ذلك وليشهرنه ويكتبنه احتياطًا. وفي البحر عن الخانية: يكره للمرأة أن ترضع صبيًّا بلا إذن زوجها إلا إذا خافت هلاكه."
(رد المحتار3/ 212ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن