بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر نشا کیے بغیر جماع نہیں کر سکتا اور بیوی پریشان ہے


سوال

6  مہینے قبل میری اور میری ہم شیرہ  کی شادی رواج برادری کے مطابق وٹہ سٹہ (میری شادی خا لہ  کی بیٹی سے جب کہ ہم شیرہ کی شادی خالہ کے بیٹے سے) ہوئی ہے،  میری ہم شیرہ کا خاوند  نشہ کرتا ہے، بار بار منع کرنے کے باوجود وہ باز نہیں آ رہا، ابھی تو وہ ازدواجی زندگی کے قابل ہی نہیں رہا،  نہ ہی اس میں مردانہ قوت ہے،  جب وہ نشہ کرتا ہے تو اس میں ہمت آتی ہےاور بیوی کا ازدواجی حق ادا کرتا ہے،  اس کے بغیر وہ بیوی کے پاس نہیں آتا،  بیس بیس دن وہ بیوی کا حق ادا نہیں کر پاتا،  ابھی میری ہم شیرہ بہت پریشان ہے،  کیا ہم طلاق کا مطالبہ کر سکتے ہیں یا ہم عدالت سے طلاق لے سکتے ہیں؟  قرآن و حدیث کے مطابق راہ نمائی فرمائیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں پہلے دونوں خاندانوں کے بڑے / سمجھ دار لوگ بیٹھ کر  مسئلہ کو حل کرنے کی کوش کریں اور آپ کے بہنوئی کو بری عادتوں سے نکلوانے کی اور اس کو علاج کرانے پر راضی کرنے کی کوشش کریں۔ اگر پھر بھی معاملات ٹھیک ہونے کی امید نہ ہو اور آپ کی بہن کے لیے  گناہوں میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو آپ کی بہن طلاق یا خلع کا مطالبہ کر سکتی ہے۔ تاہم شوہر کی اجازت کے بغیر طلاق یا خلع نہیں ہوگی، چاہے عدالت سے یک طرفہ خلع بھی حاصل کیوں نہ کرلیا جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 228):

" وأما الطلاق فإن الأصل فيه الحظر، بمعنى أنه محظور إلا لعارض يبيحه، وهو معنى قولهم الأصل فيه الحظر والإباحة للحاجة إلى الخلاص، فإذا كان بلا سبب أصلًا لم يكن فيه حاجة إلى الخلاص بل يكون حمقًا وسفاهةً رأي ومجرد كفران النعمة وإخلاص الإيذاء بها وبأهلها وأولادها، ولهذا قالوا: إن سببه الحاجة إلى الخلاص عند تباين الأخلاق وعروض البغضاء الموجبة عدم إقامة حدود الله تعالى."

 فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144206200973

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں