بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر نفقہ نہ دے رہا ہو تو مجبوری کی وجہ سے کمانا


سوال

ایک لڑکا شادی شدہ تَنْ دُرست صحت مند ہے کام کاج کچھ نہیں کرتا اور گھر میں بیٹھا رہتا ہے، کوئی عذر بھی نہیں، بیوی کا نان نفقہ نہیں دیتا، ایسی صورت میں بیوی شوہر کے گھر میں رہتے  ہوئے اگر محلے کے چھوٹے بچوں بچیوں کو قرآن اور دیگر اسکول کی کتابوں کا ٹیویشن دےکر ان سے فیس لے اور اپنا ضروری خرچ پورا کرے تو کیا یہ جائز ہے ؟

جواب

مذکورہ مجبوری کی وجہ سے بے پردگی اور غیر محرم کے اختلاط سے بچتے ہوئے لڑکی کا کمانا جائز ہے، بہتر صورت یہ ہوگی کہ لڑکیوں یا چھوٹے بچوں کو اپنے گھر بلاکر پڑھائے، خود گھر سے باہر نہ جائے، اور بچوں کے مرد سرپرستوں سے خود رابطہ نہ کرے۔نیز شوہر کا عمل قابلِ اصلاح ہے؛ اس لیے کہ بیوی کا نفقہ اس پر لازم ہے، اس طرح سستی برتنے سے وہ گناہ گار ہورہا ہے۔

الجامع لأحكام القرآن (11/ 253):

"و إنما خصه بذكر الشقاء ولم يقل فتشقيان : يعلمنا أن نفقة الزوجة على الزوج ؛ فمن يومئذٍ جرت نفقة النساء على الأزواج ، فلما كانت نفقة حواء على آدم، كذلك نفقات بناتها على بني آدم بحق الزوجية."

الفتاوى الهندية (1/ 563،562):

"وأما الإناث فليس للأب أن يؤاجرهنّ في عمل، أو خدمة۔ كذا في الخلاصة ... ونفقة الإناث واجبة مطلقاً على الآباء ما لم يتزوجن إذا لم يكن لهنّ مال، كذا في الخلاصة."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 121):

"(وأما) النوع السادس: وهو الأجنبيات الحرائر، فلا يحل النظر للأجنبي من الأجنبية الحرة إلى سائر بدنها إلا الوجه والكفين ؛ لقوله تبارك وتعالى: ﴿قُلْ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ يَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ﴾ [النور: 30] إلا أن النظر إلى مواضع الزينة الظاهرة وهي الوجه والكفان."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں