عورت کا شوہر مسلسل غیر محرم لڑکیوں سے باتیں کرتا ہے اور ہر کچھ عرصے بعد نئی لڑکی ہوتی ہے، اگر بیوی پوچھے تو جھوٹ بول کر منع کرتا ہے، لیکن قرآنِ کریم جب سامنے رکھ کر بات کرنے کا کہو تو کہتا ہے: میں لڑکیوں سے باتیں کرتا ہوں،مگر میری غلط نیت نہیں ہے،بلکہ میں انہیں منع کرتا ہوں، وہ مجھ سے خود ہی بات کرتی ہیں اور میں نے آج تک کسی لڑکی سے غلط نہیں کیا اور نہ ہی میرا ارادہ ہے اور جب بیوی اس بات پر غصہ کرے تو کہتا ہے کہ تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے،تم مجھ پر شک کر رہی ہو۔ اب بیوی کیا کرے؟ حال آں کہ جب پہلی دفعہ بیوی نے شوہر کو غیر محرم کے ساتھ باتیں کرتے دیکھا تو اس وقت یہ بات طے ہوگئی تھی کہ آئندہ شوہر بیوی سے کچھ نہیں چھپائے گا، مگر شوہر مسلسل چھپا رہا ہے۔ اس تمام صورتِ حال میں عورت کے لیے کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت کے شوہر کی اخلاقی کمزوریوں کے بارے میں جو باتیں لکھی گئی ہیں اگر وہ واقعتًا درست ہیں تو شوہر کے یہ اَعمال حرام اور سخت گناہ ہیں، شوہر کو چاہیے کہ اس گناہ کے عمل کو ترک کرکے صدق دل سے توبہ واستغفار کرے اور بیوی کو چاہیے کہ تنہائی میں حسنِ تدبیر اور خوش اخلاقی سے اسے نیکی کے راستے پر لانے کی کوشش کرے ، لوگوں کے سامنے اپنی شوہر کی حرکتوں کا ذکر نہ کرے؛ کیوں کہ اس طرح رسوا کرنے سے شوہر اور زیادہ ضدی ہو جائے گا اور ان حرکتوں میں اور بڑھ جائے گا اور بیوی سے نفرت کرنے لگے گا ۔ (ملخص "تحفہ زوجین "افادات حضرت تھانوی رحمہ اللہ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212202350
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن