بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے سالی کو فون کرنے اور بیوی کے بہنوئی کو فون کرنے پر طلاق کو معلق کرنا


سوال

ہم  میاں بیوی دونوں غصے میں تھے، بیوی نے کہا کہ میری بہن کو فون مت کیا کرو، پھر  میں نے غصے میں کہا کہ ’’اگر میں نے تمہاری بہن یعنی اپنی سالی کو آج کے بعد فون یا واٹس ایپ میسج کیا تو تمہیں طلاق‘‘، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟  اس کے بعد میں نے  اپنی بیوی سے کہا کہ ’’اگر تم نے بھی اپنے جیجا کو فون کیا تمہیں طلاق‘‘، اب ہم دونوں میاں بیوی بہت پریشان ہیں۔  براہِ مہربانی اس کی وضاحت فرما دیں کہ ہمیں اب کیا کرنا چاہیے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل  نے دو مختلف امور پر  اپنی بیوی کی طلاق کو معلق کیاہے، پہلی بات سائل کا اپنی سالی کو فون یا واٹسیپ میسج کرنا ہے اور دوسری بات سائل کی بیوی کا اپنے جیجا (بہنوئی ) کو فون کرناہے، لہذا ان دونوں امور میں سے کسی بھی بات کے واقع ہونے کی صورت میں سائل کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی، سائل کو عدت میں رجوع کا حق ہوگا اور آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا اختیار ہوگا اور دونوں امور کے واقع ہونے کی صورت میں دو طلاق رجعی واقع ہوں گی اور سائل کے پاس آئندہ کے لیے ایک طلاق کا حق باقی ہوگا۔لہذا ان طلاقوں کے وقع سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ سائل اپنی سالی کو فون یا واٹسیپ میسج نہ کرے اور سائل کی بیوی اپنے جیجا کو فون نہ کرے ۔

 دو طلاقوں کے وقوع سے   بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ سائل اپنی  بیوی  کو ایک طلاق دے دے،عدت گزرنے کے بعد اگر کسی مجبوری کی وجہ سے سائل نے اپنی سالی کو فون کرلیا تو قسم پوری ہوجائے گی اور طلاق واقع نہیں ہوگی اسی طرح سائل کی بیوی نے کسی مجبوری کی وجہ سے اپنے جیجا کو فون کرلیا تو یہ دوسری قسم بھی پوری ہوجائے گی اور طلاق واقع نہیں ہوگی, اس کے بعد سائل   اپنی بیوی سے دوبارہ نکاح کرلے ، دوبارہ نکاح کے بعد مذکورہ دونوں امور میں سے کسی امر کے واقع ہونے کی صورت میں  مزید کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ،اور آئندہ کے لیے سائل کو صرف دو طلاق کا اختیار ہو گا۔

وفي الفتاوى الهندية:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقًا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق". (1/ 420 دار الفکر)

وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين:

"(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقًا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدةً، ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها". (3/ 355 ط :سعید) فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111200883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں