میرے بھائی نے شادی، کی شادی کے کچھ عرصہ بعدمیری بھابی کو دوسرا مرد پسند آگیا، ان دونوں نےمنصوبہ بنا کر میرے بھائی کو قتل کر دیا، اور شادی کر لی، کیا اس طرح کسی کو قتل کر کے شادی کرنا جائز ہے؟
واضح رہے کہ جان بوجھ کر ناحق کسی کو قتل کرنا حرام اور ناجائز ہے اور بہت بڑا گناہ ہے،قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں اس کے متعلق سخت وعید وارد ہوئی ہے،صورتِ مسئولہ میں سائل کا بیان اگر واقعۃً صحیح ہے کہ سائل کے مقتول بھائی کی اہلیہ(سائل کی بھابھی)نے اپنے آشنا سے مل کر سائل کے بھائی کو قتل کردیا تو یہ دونوں سخت گناہ گار ہوئے،باقی مذکورہ بھابھی نے اگر عدت وفات گزارنے کے بعد باقاعدہ شرعی گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کے ساتھ اس دوسرے قاتل کے ساتھ نکاح کرلیا تو یہ نکاح منعقد ہوگیا۔
صحیح البخاری میں ہے:
"عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لايحل دم امرئ مسلم، يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله، إلا بإحدى ثلاث: النفس بالنفس، والثيب الزاني، والمارق من الدين التارك للجماعة ."
(كتاب الديات،ج9،ص5، ط: دار طوق النجاة)
ترجمہ:
" کسی مسلمان کا جو اللہ کی ایک ہونے کی اور میرے رسول ہونے کی شہادت دیتا ہو ، خون بہانا حلال نہیں مگر تین حالتوں میں، ایک یہ کہ اس نے کسی کو قتل کردیا ہو، دوسرا شادی شدہ ہو کر زنا کیا ہو، تیسرادین اسلام کو چھوڑ دینے والا ، جماعت سے علیحدہ ہونے والا۔“
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101124
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن