بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کو بیوی کی شکل اچھی نہ لگنے کی صورت میں بیوی کے لیے حکم


سوال

نکاح کے بعد اگر شوہر بیوی کی شکل و صورت پر بار بار ناپسندیدگی کا اظہار کرے تو ایسی صورت میں بیوی کو کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے ؟  جب کہ نکاح دونوں خاندانوں لڑکا اور لڑکی کی پوری رضا مندی کے ساتھ ہوا ہو ، ایسی صورت میں شریعت عورت کو شوہر کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرنے کا حکم دیتی ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ  مذکورہ برتاؤ اتنہائی ناپسندیدہ  اور خلاف شرع ہے ، جب آپس کی رضامندی سے شادی ہوئی ہے تو شوہر کو چاہیے کہ اس رشتہ کو حُسنِ اخلاق اور خوش اُسلوبی کے ساتھ نبھائے،بیوی کے حقوق کا خیال کرے ،قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں بیوی کے حقوق  کی بہت تاکیدوارد ہوئی ہے ،چنانچہ قرآنِ کریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ [النساء: 19]

ترجمہ: اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے  ساتھ گزران کرو،  اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو  ممکن ہے  کہ تم ایک شے  کو ناپسند کرو  اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر  کوئی  بڑی منفعت رکھ دے۔(ازبیان القرآن)

   حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".

(مشکاۃ المصابیح، 2/282،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: مؤمنین میں سے  کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو،  اور تم  میں بہتر وہ شخص ہے جو  اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔

(مظاہر حق، 3/370، ط:  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".

(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:رسول کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں  بہترین ہوں۔

(مظاہر حق، 3/365، ط:  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لايفرك مؤمن مؤمنةً إن كره منها خلقاً رضي منها آخر» . رواه مسلم".

(مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے بغض نہ رکھے،  اگر  اس کی نظر میں اس عورت کی کوئی  خصلت وعادت ناپسندیدہ ہوگی  تو  کوئی دوسری خصلت وعادت پسندیدہ بھی ہوگی۔

(مظاہر حق، 3/354، ط: دارالاشاعت)

لہذا شوہر کو چاہیےکہ وہ اپنی بیوی کی صورت پسند نہ آنے کی وجہ سے اس کے  ساتھ تحقیر اور ذلت آمیز برتاؤ  اور اس کی دل آزاری  سے اجتناب کرے ۔ نیز بیوی کو  بھی چاہیے کہ شرعی حدود میں رہ کر جتنی زیادہ سے زیادہ ممکن ہو شوہر کے سامنے زیب و  زینت اختیار  کرے اور اللہ پاک سے باہمی الفت و محبت کی دعا مانگتی رہے ،شوہر کے ناپسندیدگی کے اظہار کی وجہ سے بیوی کوئی برا رویہ اختیار نہ کرے، صبر کرے اور شوہر کے تمام حقوق ادا کرنے کی کوشش کرتی رہے۔ اور "یا وَدُوْدُ" کثرت سے پڑھا کرے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201979

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں