بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کو ”بڑا بھائی“ کہہ کر بلانے کا حکم


سوال

 میری بیوی میرے چچا کی بیٹی ہے، وہ بچپن سے مجھے ”بڑابھائی“ کہہ کر بلاتی تھی؛ اس لیے اب شادی کے بعد بھی وہ مجھے ”بڑا بھائی“ کہہ کر بلاتی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا شوہر کو ”بڑا بھائی“ کہنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بیوی کے لیے شوہر کو ”بھائی“ یا ”بڑا بھائی“ کہنا مناسب نہیں ہے، ان الفاظ سے شوہر کو پکارنا یا پکارنے کی عادت ڈالنا غلط ہے۔ اسی طرح شوہر کا نام لے کر پکارنا بھی مکروہ ہے،  کسی بے ادبی والے لفظ سے پکارنا بھی غلط ہے، بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کو پکارنے کے لیے کسی اچھے لفظ کا انتخاب کرلے یا اپنے کسی بچہ/بچی کی طرف نسبت کرکے پکارا کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره أن يدعو الرجل أباه وأن تدعو المرأة ‌زوجها ‌باسمه) اهـ بلفظه.

(قوله ويكره أن يدعو إلخ) بل لا بد من لفظ يفيد التعظيم كيا سيدي ونحوه لمزيد حقهما على الولد والزوجة، وليس هذا من التزكية، لأنها راجعة إلى المدعو بأن يصف نفسه بما يفيدها لا إلى الداعي المطلوب منه التأدب مع من هو فوقه."

(كتاب الحظر و الإباحة، ج:٦، ص:٤١٨، ط:سعيد)

فتاوی دارالعلوم دیوبند  میں ہے:

”سوال:اگر عورت اپنےشوہر کو بھائی  یا والد کہہ دیوے تو طلاق پڑی یا نہیں۔

جواب:اس صورت میں طلاق نہیں ہوئی۔“

(کتاب الطلاق، عنوان: عورت شوہر کو بھائی یا والد کہہ دے تو کیا حکم ہے، ج:9، ص:87-88، ط:دارالاشاعت)

فتاویٰ رشیدیہ میں ہے:

”سوال:زید غصہ میں اپنی عورت کو ماں یا بہن یا اسی طرح عورت اپنے مرد کو باپ یا بھائی یاا ور کچھ کہے، یا عورت مرد ایک دوسرے کو گالی دیویں تو اس صورت میں نکاح باقی رہتا ہے یا فاسد ہوجاتا ہے؟

جواب:ان سب صورتوں میں نکاح نہیں ٹوٹتا مگر یہ فعل خود شنیع ہے۔“

(کتاب الطلاق، عنوان:شوہر کا بیوی کو ماں،بہن کہنا اور بیوی کا شوہر کو باپ،بھائی کہنا، ص:476، ط:عالمی مجلس تحفظ اسلام)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144603102978

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں