اگر اہلیہ خاوند کے کھانے، کپڑے ودیگر ضروریات مہیا کرنے سے محض اس وجہ سے انکار کرے کہ خاوند نے اہلیہ پہ ہونے والے علاج معالجہ کی ادائیگی کے لیے اس سے پیسے مانگے ہیں( یہ پیسے اس کوخاوند نے ہی دیےتھےاور خاوند کے روکنے کے باوجود میکے چلی جائے تو کیا وہ اس ماہانہ رقم کی حق دار ہے جو خاوند نے بصورتِ ناچاقی بوقت نکاح،اپنے ذمہ لیا؟ کیا ایسی بیوی شوہر کی وفات پر ترکہ کی حق دار ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں جب کہ بیوی بغیر کسی شرعی وجہ کے شوہر کے منع کرنے کے باوجود گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے تو ایسی صورت میں بیوی ماہانہ نفقہ کی مستحق نہیں ہے ۔ البتہ جب تک دونوں کے مابین نکاح کا رشتہ باقی ہے، تب تک اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو بہرحال بیوی میراث میں حق دار ہو گی۔
نیز میاں بیوی کے لیے ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنے میں حقوق کی جنگ کے بجائے ایک دوسرے کے ساتھ احسان کا معاملہ ہونا چاہیے۔
الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 575):
"(لا) نفقة لأحد عشر ... و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200715
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن