بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی وفات کے بعد اکیلی ہونے کی صورت میں معتدہ پاکستان واپس آسکتی ہے؟


سوال

 اگر صرف میاں بیوی بیرون ملک میں ہوں اور وہاں شوہر کے گھر والے نہ ہوں اور شوہر کا انتقال ہو جائے تو کیا بیوی دوران عدت پاکستان آسکتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عدت کے دوران عورت کو بغیر کسی شدید جانی ومالی نقصان کے اندیشے کے گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے،لہذاصورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت  کو چاہیے کہ اپنے شوہر کے گھر میں عدت پوری کرے البتہ اگر شوہر کے گھر میں عدت گزارنے کے لیے نان نفقہ کا انتظام نہ ہو اور اکیلے عدت گزارنے کی صورت میں فاقوں کی نوبت آنے کا قوی امکان ہو یا گھر میں اکیلے رہنے کی صورت میں شدید قسم کی وحشت ہوتی ہو اور کسی کو ساتھ ٹھہرانے کا انتظام نہ ہوسکتا ہو،  اگر اسی ملک میں اس عورت کا کوئی محرم رشتے دار ہو تو پہلے تو یہی کوشش کرے کہ اس کے گھر منتقل ہوکر عدت پوری کرے، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو بامر مجبوری پاکستان واپس آنے کی گنجائش ہوگی بشرطیکہ واپسی کا سفر محرم کے ساتھ کرے۔ 

مجمع الانہر میں ہے:

"(وتعتد المعتدة في منزل يضاف إليها) بالسكنى (وقت) وقوع (الفرقة والموت) لقوله تعالى: {لاتخرجوهن من بيوتهن} [الطلاق:۱] وإضافة البيوت إليهن لاختصاصهن بها من حيث السكنى حتى لو طلقت غائبة عادت إلى منزلها فورًا وتبيت في أي بيت شاءت إلا أن تكون في الدار منازل لغيره فلاتخرج إلى تلك المنازل ولا إلا صحن دار فيها منازل؛ لأنه حينئذ بمنزل له السكة (إلا أن تخرج جبرًا) بأن كان المنزل عاريةً أو مؤجرًا مشاهرًا وأما إن كان مدة طويلة فلاتخرج (أو خافت على مالها) في ذلك المنزل من السارق أو غيره (أو) خافت (انهدام المنزل) وفيه إشعار بأنه إن خافت بالقلب من أمر المبيت خوفًا شديدًا فلها أن تخرج، كما في الخانية."

(كتاب الطلاق، باب العدة، فصل في الإحداد ،1/ 473،ط: دار إحياء التراث العربي)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ولو كان زوال الخوف بالتحول من منزل إلى منزل كان لها أن تتحول."

(كتاب الطلاق، باب العدة، وخروج المرأة من بيتها ،6/ 34،ط: دارالمعرفة،بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101117

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں