بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی رضامندی کے بغیر خلع معتبر نہیں


سوال

میرا بیوی کے ساتھ جھگڑا ہوا ،اس کے والد اس کو لے کر چلے گئے ،میں نے اپنی بیوی کو واپس لانے کی کوشش کی ،لیکن اس کے گھر والوں نے اس کو نہیں بھیجا ،میں نے عدالت میں حق زوجیت کا مقدمہ دائر کیا ،میرے خلاف انہوں نے وکیل کیا اور وکیل نے میرے خلاف خلع کا مقدمہ دائر کر دیا ،میری بیوی بھی خلع نہیں لینا چاہتی تھی،لیکن گھر والوں کی وجہ سے اس نے بھی خلع کے مقدمہ دائر کرنے کے لیے پیپرز پر سائن کیا،اور میں پیشی کی تاریخ کو  عدالت میں حاضر نہیں ہوا ،پھر آخری تاریخ کو حاضر ہوا تو عدالت نے یک طرفہ خلع کا فیصلہ سنایا، لیکن میں نے انکار کردیا  ،اور  اب ہم میاں بیوی دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں ،میں نے اپنی بیوی کو کبھی کوئی طلاق نہیں دی ہے اور نہ اس طرح طلاق  کے الفاظ کہے ہیں ،نیز خلع نامہ میں میری بیوی کا نام  غلط لکھا ہواہے،میرے دو بچے بھی ہیں، ایک بیٹا ڈیڑھ سال کا   اور ایک بیٹی دوماہ کی  ہے۔

 

جواب

 صورتِ  مسئولہ میں شوہر کی رضامندی کے بغیر  عدالت کا خلع کا فیصلہ شرعًا معتبر نہیں ہے ، دونوں میاں بیوی کی حیثیت سے رہ سکتے ہیں، البتہ احتیاطاً تجدیدِ نکاح کر لیں تو اچھا ہے۔

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"الخلع جائز عند السلطان و غیره لأنه عقد یعتمد التراضي کسائر العقود و هوبمنزلة الطلاق بعوض و للزوج ولایة إیقاع الطلاق و لها ولایة التزام العوض."

(کتاب الطلاق ،باب الخلع ،جلد6، ص:173، ط:السعادۃ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304101012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں