ایک آدمی نے دو شادیاں کیں ،پہلی بیوی کا انتقال 1962ء میں ہوگیا، جس سے ان کے دو بچے تھے: ایک لڑکا اور ایک لڑکی ، پھر اس نے دوسری شادی کی، جس سے ان کے تین بچے ہوئے دولڑکے اورایک لڑکی ۔
شوہر کا انتقال 1997ء میں ہوا،مرحوم کی وراثت بیوہ اور پانچوں بچوں میں تقسیم ہوگئی ۔
2020ء میں دوسری بیوی کا بھی انتقال ہوگیا ،مرحومہ کے والدین کا انتقال ان کی زندگی میں ہوگیا تھا،تو کیا دوسری بیوی کی وراثت میں پہلی بیوی کے بچوں کا کوئی حق ہوگا؟ جب کہ پہلی بیوی کی وراثت سے دوسری بیوی کے بچوں کو کچھ نہیں ملا تھا۔
صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ میں صرف ان کی حقیقی اولاد یعنی دو بیٹوں اور بیٹی کا حصہ ہوگا ، مرحوم شوہر کی پہلی بیوی کے اولاد کا سوتیلی والدہ مرحومہ کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہے۔
مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحومہ کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکا لنے کے بعد، اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنے کے بعداور اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکےدو،دو حصے مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی کو ملے گا۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت 5
بیٹا | بیٹا | بیٹی |
2 | 2 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے 40،40فیصدمرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو اور 20فیصد بیٹی کو ملے گا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100537
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن