بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی پہلی بیوی کی اولاد کا دوسری بیوی کے ترکہ میں حصہ


سوال

ایک آدمی نے دو شادیاں کیں ،پہلی بیوی کا انتقال 1962ء میں ہوگیا، جس سے ان کے دو بچے تھے: ایک لڑکا اور ایک لڑکی ، پھر اس نے دوسری شادی کی، جس سے ان کے تین بچے ہوئے دولڑکے اورایک لڑکی ۔

 شوہر کا انتقال 1997ء میں ہوا،مرحوم کی وراثت بیوہ اور پانچوں بچوں میں تقسیم ہوگئی ۔

2020ء میں دوسری بیوی کا بھی انتقال ہوگیا ،مرحومہ کے والدین کا انتقال ان  کی زندگی میں ہوگیا تھا،تو  کیا دوسری بیوی کی وراثت میں پہلی بیوی کے بچوں کا کوئی حق ہوگا؟  جب کہ پہلی بیوی کی وراثت سے دوسری بیوی کے بچوں کو کچھ نہیں ملا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کے ترکہ میں صرف ان کی  حقیقی اولاد یعنی دو  بیٹوں اور بیٹی کا حصہ ہوگا ، مرحوم شوہر کی پہلی بیوی کے اولاد کا سوتیلی والدہ مرحومہ   کے ترکہ میں کوئی حصہ نہیں ہے۔

 مرحومہ کے ترکہ کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے   مرحومہ  کے حقوقِ متقدّمہ یعنی تجہیز وتکفین  کا خرچہ نکا لنے کے بعد،  اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعداور اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعد  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو پانچ حصوں میں تقسیم کرکےدو،دو حصے  مرحومہ کے ہر  ایک بیٹے کو اور ایک حصہ  بیٹی کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت 5

بیٹابیٹابیٹی
221

یعنی فیصد کے اعتبار سے 40،40فیصدمرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو اور 20فیصد بیٹی کو ملے گا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100537

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں