بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی ناراضگی کی تلافی کی صورت


سوال

اگر بیوی نے شوہر کی اجازت کے بغیر تہجد اور نفل روزے رکھے اور بیوی کو پتہ نہیں تھا کہ شوہر سے اجازت لینی ہے اب بیوی کیا کرے اب جب کہ شوہر بھی فوت ہوچکا ہے ۔ اب بیوی دعا کرتی ہے شوہر کی زندگی میں جتنی بھی نفل نماز اور روزے رکھے ہیں ان سب کا ثواب شوہر کو مل جائے کیا شوہر کو ثواب مل جائےگا اور شوہر کی نافرمانی میں توبہ بھی کرتی ہے

جواب

 صورت مسئولہ میں اگر بیوی شوہر کی زندگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزے رکھتی تھی اور شوہر منع کرتا تھا تو بیوی کو چاہیے کہ اپنے مرحوم کے لیے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کرتی رہےنیز اگر ممکن ہوتو اس کے لیے صدقہ جاریہ کی کوئی صورت بنادی جائے جس سے اسے ثواب ملتا رہے گا، یوں اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ شوہر کی ناراضگی کی تلافی ہوجائے گی،اور اگر شوہر  سے اجازت نہیں لی تھی لیکن شوہر نے منع بھی نہیں کیا تھا اور  اس پر نا راضگی کا اظہار بھی نہیں کیا تھا تو اس سے سائلہ  گناہ گار نہیں ہوئی ۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن العبد ليموت والداه أو أحدهما وإنه لهما لعاق فلا يزال يدعو لهما ويستغفر لهما حتى يكتبه الله بارا»."

(کتاب الآداب ، باب البر و الصلة جلد ۳ ص: ۱۳۸۲ ط: المکتب الاسلامي)

ترجمہ: "حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک (بعض اوقات کسی) بندے کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک اس حال میں مرجاتے ہیں کہ وہ ان کا نافرمان ہوتاہے، چناں چہ وہ ان دونوں کے لیے دعا اور استغفار کرتا رہتاہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے فرماں بردار لکھ دیتے ہیں۔"

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں