بیوی سسرال اور خاوند کے بجائے اپنی ہمدردی میکے سے اور خالاؤں اور کزن سے رکھے اورخاوند کے منع کرنے کے باوجود روز میکے جا کر سسرال کی ہر بات میکے والوں کو بتائے، کیا یہ قرآن اور احادیث کی رو سے خاوند کے ساتھ بےوفائی نہیں؟
واضح رہے کہ شادی کے بعد عورت کے ذمے سب سے زیادہ حقوق اس کے شوہر کے لازم ہوتے ہیں،اور شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا بغیر کسی شرعی عذر کے اپنے گھر سے نکلنا درست نہیں ہے۔ اسی طرح شوہر کے مقابلے میں کسی اور کے ساتھ ہم دردی کرنا اور اس کو شوہر پر ترجیح دینا بھی درست نہیں ہے۔ والدین اسی شہر میں رہتے ہیں تو ہفتے میں ایک مرتبہ ان سے ملاقات کے لیے شوہر کی اجازت سے جاسکتی ہے، یا والدین کو چاہیے کہ وہ اسی کے گھر پر آکر ملاقات کرلیا کریں۔
ایک حدیث میں وارد ہے:
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي". (مشکاة المصابیح، 2/281، باب عشرة النساء، ط: قدیمی)
ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔(مظاہر حق، 3/366، ط؛ دارالاشاعت)
فتاوی شامی میں ہے:
"فلاتخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرةً أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين 3/ 145)
نیز میاں بیوی کی آپس کی باتیں راز شمار ہوتی ہیں اور کسی ایک کی اجازت کے بغیر اس کی کوئی بات دوسرے کے سامنے کرنا جائز نہیں ہے،اس سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200674
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن