بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی اجازت کے بغیر طلاق نامہ بنوانے سے طلاق نہیں ہوتی


سوال

ایک شخص کا 2014 میں نکاح اور رخصتی ہوئی ، اس کیبیوی نکاح کے دس  پندرہ دن بعد برطانیہ چلی گئی، وہاں جا کر پہلے خاوند کے گھر مقیم ہوگئی، پاکستان میں جس کے ساتھ دوسرا نکاح  ہوا تھا  ایک سال تک اس کے ساتھ فون پر رابطہ بھی رہا ،کہ یہاں برطانیہ میں کچھ لوازمات ہیں ،وہ پورے کر لوں پھر تمہیں بلا لوں گی، مثلا: گھر ، نیا پاسپورٹ وغیرہ، ایک سال بعد بیوی کے والد نے جہلم میں خلع کا کیس دائر کر دیا، اس بنا پر لڑکی اس شوہر کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، خاوند کو فیصلہ سے دو دن پہلے نوٹس ملا کہ آج فیصلہ ہے عدالت نہ آئے تو عدالت یک طرفہ فیصلہ سنا دے گی، خاوند کے عدالت جانے کے بعد ایک سال یا اس سے زیادہ کیس چلا اور عدالت میں خاوند انکار کرتا رہا کہ مجھے طلاق نہیں دینی۔ ایک تاریخ پر خاوند کی غیر حاضری کی بنا پر لڑکی کے والد کے وکیل نے جج صاحب  سے کہا کہ آپ فیصلہ لکھ دیں چوں کہ اس وکیل اور جج کا دوستانہ تعلق تھا، اس لیے خاوند کے بیان یا طلاق نامہ  کی تحریر پردستخط لیے بغیر اس کی غیر موجودگی میں عدالت نے ڈگری جاری کر دی اور عدالت سے ڈگری یونین کونسل میں منتقل ہوتی ہے، اس کے بعد تین مہینے ہوتے ہیں، ایک ثالث مقرر ہوتا ہے، اگر صلح ہو جائے تو ٹھیک ورنہ یونین کونسل میں طلاق نامہ کی تحریر پر طلاق دی جاتی ہے ، خاوند اور بیوی دونوں کو بلایا جاتا ہے، لیکن بیوی نہ آئی، اس کے باپ نے اپنی بیٹی کا وکالت نامہ لیا ہوا تھا، لیکن جب بھی شوہر یونین کونسل جاتا تو بول دیا جاتا کہ بیوی کا والد آکر چلا گیا کوئی بات نہ ہو پاتی، دوسری طرف لڑکی کے والد اور وکیل نے خاوند پر جہیز کے سامان کا جھوٹا مقدمہ دائر کر دیا، جب کہ کوئی جہیز دیا ہی نہیں گیا تھا، یہ کیس اس لیے دائر کیا گیا کہ خاوند ڈگری کے خلاف اپیل نہ کرے اور سامانِ جہیز کے کیس میں مصروف ہو جائے، ایک بار بیوی کے باپ اور وکیل کے شوہر نے کہا کہ ہم نے یہ کیس اس لیے دائر کیا ہے تاکہ خاوند یونین کونسل میں طلاق لکھ  کر دےدے، تو خاوند کے وکیل نے  اس کو طلاق نامہ لکھ کر دینے  پر رضا مند کیا اور فریقین کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا کہ سامانِ جہیز والا کیس ختم کیا جائے گا اور شوہر اس کے بدلے میں یونین کونسل میں طلاق نامہ لکھ کر دے گا اس کے بعد جب شوہر یونین کونسل جاتا تو حاضری نہ ہو پاتی، اور یونین کونسل نے بھی خاوند کے بیان کے بغیر  اس کی غیر موجودگی میں سیاسی تعلق اور کچھ سیاسی لوگوں کے بار بار فون کرنے پر خود ہی طلاق نامہ جاری کر دیا اور شوہر سے کسی بھی طلاق نامہ پر دستخط نہیں کر وائے گئے، شوہر کو اس طلاق نامہ کی نقل بھی نہیں دکھائی گئی، تو یہ طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟

شوہر کے وکیل نے نہ عدالت میں شوہر کی طرف سے کوئی طلاق نامہ بنایا ہے اور نہ ہی یونین کونسل میں کوئی طلاق نامہ بنایا ہے۔

مذکورہ عورت 2014  میں نکاح اور رخصتی کے بعد سے اب 2021 تک برطانیہ میں مقیم ہے اگر یہ طلاق واقع نہیں ہوئی تو اتنا عرصہ خاوند سے دور رہنے پر بھی طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں اور اور اگر وہ اپنے پہلے شوہر یا کسی اور سے نکاح کر لیتی ہے تو کیا یہ نکاح جائز ہوگا یا نہیں؟

وضاحت: پہلے شوہر نے طلاق دے دی تھی اس کی عدت گزر جانے کے بعد دوسرا نکاح ہوا تھا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں فریقین کے درمیان جو معاہدہ طے پایا کہ  جہیز کے  سامان  والا کیس ختم کیا جائے گا اور شوہر  اس کے بدلے طلاق نامہ لکھ  کر دے گا، یہ صرف شوہر کی طرف سے طلاق کا ارادہ تھا، اس سے کوئی طلاق نہیں ہوئی تھی۔

اس کے بعد عدالت  کی ڈگری اور یونین کونسل کا طلاق نامہ اگر واقعۃً شوہر کی اجازت کے بغیر جاری کیا گیا اور شوہر نے اس پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی اس پر دستخط کیے تو اس سے بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی اور دونوں کا نکاح اب تک قائم ہے، بیوی اگر شوہر کی اجازت کے بغیر شوہر سے دور رہی ہے تو وہ گناہ گار ہوئی ہے۔

چوں کہ بیوی کا نکاح دوسرے شوہر کے ساتھ قائم ہے اس لیے شرعی طور پر  بیوی کسی اور مرد سے نکاح نہیں کر سکتی، ایسا نکاح شرعاً معتبر نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اهـملخصا".

(کتاب الطلاق، باب الصريح، 3/ 247، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا يجوز للرجل أن يتزوج زوجة غيره وكذلك المعتدة".

(كتاب النكاح،الباب الثالث في بيان المحرمات، القسم السادس المحرمات التي يتعلق بها حق الغير،1/ 280، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144306100236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں