بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہرکی اجازت کے بغیر خلع کا حکم


سوال

میری شادی 22/5/2018کو ہوئی تھی میری بیوی میرے ساتھ 5ماہ رہ کر واپس 17/10/2018کو واپس سپین گئ اور میں اس سے پہلے 28/9/2018کو سعودی عرب چلا گیا تھا دوبارہ میں  22/2/2019کو آیا اور وہ بھی 9/3/2019کو سپین سے آئی میں واپس 6/5/2019کوسعودی عرب چلا گیا اور میری بیوی 12/5/2019سپین چلی گئی اور اس کے بعد واپس نہیں آئی،   میں  نے اس  کے  ساتھ لڑائی بھی نہیں کی  اور گالیاں بھی نہیں دی اور مارا بھی نہیں،  اب اس کے باپ نے میرے اوپر طلاق خلع کا کیس کیا ہے اور میری بیوی سپین سے ابھی تک واپس نہیں آئی،  کیا ایسی طلاق ہو سکتی ہے؟

جواب

 واضح رہے کہ خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی  معاملہ ہے ،جس طرح  دیگر مالی معاملات  میں متعاقدین کی  رضامندی  ضروری  ہوتی ہے ،اسی طرح خلع میں بھی میاں بیوی کی رضامندی ضروری ہے۔کوئی ایک فریق راضی ہو ،دوسرا فریق  راضی  نہ ہو توایسا  خلع شرعاً معتبر نہیں  ہوتا ،خواہ وہ عدالتی  خلع ہی کیوں  نہ ہو، لہذا شوہر کی رضامندی کے بغیر والد کے خلع کا کیس دائر کرکے خلع لینے سے خلع واقع نہیں ہوگی۔

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"(قال): والخلع جائز عند السلطان وغيره؛ لأنه عقد يعتمد التراضي كسائر العقود، وهو بمنزلة الطلاق بعوض، وللزوج ولاية إيقاع الطلاق، ولها ولاية التزام العوض، فلا معنى لاشتراط حضرة السلطان في هذا العقد."

(كتاب الطلاق، باب الخلع،ج:6،ص:173، دارالکتب العلمية بیروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں