میرا ابھی ابھی نکاح ہوا ہے، نکاح نامہ نہیں پڑھا اور سائن کر دیا تھا، وہم ہو رہا تھا کہ کہیں بیوی کے باپ نے نکاح نامے میں نکاح کو ختم کرنے کا اختیار بیوی کو دینے کا کالم اپنے حق میں بھر لیا ہے اور بیوی کو طاقت ور بنا دیا ہے، بیوی سے میں نے پوچھا کہ کہیں تم نے power of attorney تو نہیں لے لیا جو فضول باتیں کر رہی ہو ،کیوں کہ بیوی کہہ رہی تھی کہ بیوی میں جنسی ضرورت پوری کرنے کی قوت کم ہے، دوسری شادی کر لو، کیا میرے اس طرح کے سوال پوچھنے سے کوئی نقصان تو نہ ہوا ہے کہ اللہ نہ کرے بیوی کے پاس نکاح کو ختم کرنے کا حق چلا جائے؟
اگر سائل نے نکاح سے پہلے یا اس کے بعد طلاق واقع کرنے کا اختیار نہیں دیا اور نہ اس پر رضامندی کا اظہار کیا تو صرف یہ کہنے سے بیوی کو طلاق واقع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا کہ :" کہیں تم نے power of attorney تو نہیں لے لیا جو فضول باتیں کر رہی ہو"، اسی طرح اگر سائل کے سسر نے اس کی اجازت کے بغیر نکاح نامہ میں طلاق کا حق بیوی کو حوالے کردیا تھا اور سائل کو اس کا علم نہیں تھا تو سائل کی بیوی کو طلاق واقع کرنے کا اختیار نہیں ہوگا۔ فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108200062
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن