بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی حیات میں وفات پانے والی بیوی کا شوہر کے ترکہ میں حصہ


سوال

1:  اگر بیوی پہلے فوت ہو جائے اور اس کی کوئی اولاد بھی نہیں ہے، شوہر نے دوسری شادی کر لی ہو تو پہلی بیوی کو شوہر کی وراثت سے کچھ حصہ ملے گا؟

2: اگر بیوی فوت ہو جائے اور اس کی کوئی اولاد بھی نہ ہو اور اس کے والدین کی طرف سے وراثت کا انتقال نہ ہوا ہو، اب جب اس کے والد کی وراثت کا انتقال ہوگا تو اس کے شوہر کو کوئی حصہ ملے گا؟

جواب

1: صورت مسئولہ میں اگر بیوی کا انتقال شوہر کی حیات میں ہوگیا ہو تو  شوہر کے انتقال کے بعد وہ اس کی وارث نہیں بنے گی، لہذا شوہر کے ترکہ میں سے مرحومہ بیوی کے ورثاء کا حصہ نہیں ہوگا۔

2: صورت مسئولہ میں اگر  بیوی  کا انتقال اپنے والدین کے انتقال کے بعد ہوا ہو تو    وہ والدین  کے ترکہ میں    اپنے شرعی حصہ کے بقدر  حق دار ہوگی، بعد ازاں  جب  اس (بیوی ) کا بھی  انتقال ہوگیا تو اولاد نہ ہونے کی صورت میں اس کے ترکہ میں سے نصف (آدھا) حصہ اس کے  شوہر کو ملے گا، جو شوہر کے انتقال کے بعد اس کے ورثاء میں شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔اگرچہ بیوی کے انتقال کے وقت اس کے والدین کا ترکہ تقسیم نہ ہوا ہو۔

البحر الرائق   میں ہے:

"وأما بيان الوقت الذي يجري فيه الإرث فنقول هذا فصل اختلف المشايخ فيه قال مشايخ العراق الإرث يثبت في آخر جزء من أجزاء حياة المورث وقال مشايخ بلخ الإرث يثبت بعد موت المورث."

( کتاب الفرائض، 9 /346 ، ط؛ رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144502100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں