بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی دوسری شادی کی صورت میں پہلی بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟


سوال

میرے شوہر نے مجھ سے پوچھ کر دوسری شادی کر لی ہے،  کسی عورت کا سہارا بنے کے لیے، وہ میرے حق میں کوئی نا انصافی نہیں کرتے،  لیکن میرے دل کو سکون نہیں ملتا، میں ہر وقت اسی بات کو سوچ سوچ کر پاگل ہو رہی ہوں۔ ہماری ایک بیٹی بھی ہے 2 سال کی۔ میں اپنے شوہر سے علیحدہ ہونا بھی نہیں چاہتی اور نہ ہی مجھ سے وہ عورت قبول ہوتی ہے کہ وہ میرے شوہر کے قریب کیوں آتی ہے۔ میں نے مجبوری میں اجازت دی تھی انہیں شادی کی کیوں کہ وہ بضد تھے کہ انہیں کرنی ہے۔ اب آپ مجھے بتائیں کہ  میں  کیا کروں جس سے میرے دلُ و دماغ سکون میں آجائے۔ اور میری وجہ سے گھر میں جھگڑے بھی نہ ہوں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شوہر کے لیے دوسری شادی کرنا جائز ہے اور اس کے لیے بیوی کی اجازت بھی شرعاً ضروری نہیں، تاہم شوہر نے آپ سے اجازت لے کر شادی کی اور اس کے بعد بھی وہ آپ کے حقوق میں کوتاہی نہیں کر رہا تو آپ کو اس پر اطمینان رکھنا چاہیے اور دوسری کو بھی اپنی چھوٹی بہن کی طرح سمجھنا چاہیے، اگر پھر بھی دل مطمئن نہیں ہو رہا تو   ”بسم اللہ الرحمٰن الرحیمِ یاسلام“کا ورد کرتی رہیں اور ہمیشہ دل میں یہ سوچیں کہ جس رب نے ایک شادی کی اجازت دے کر زندگی کو پاکیزہ بنانے کا سبب مہیا کیا ، اسی رب نے ایک سے زائد شادی کی بھی اجازت دی ہے، لہذا غم کی بات نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں