بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا شوہر کی اشیاء بیوی ضرورت مندوں کو دے سکتی ہے؟


سوال

کیا بیوی اپنے شوہر کی استعمال شدہ اشیا مثلاً کپڑے جوتے وغیرہ اپنے تمام شادی شدہ بچوں سےپوچھےبغیرکسی ضرورت مند کو دے سکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر شوہر زندہ ہے ،تو بیوی صرف  اپنے شوہر کی اجازت سے ان کی استعمال شدہ اشیاء جس کو چاہے دے سکتی ہے، لیکن اگر  شوہر زندہ نہیں ہے ، تو ان کی مملوکہ  تمام چیزیں ترکہ بن گئیں،تو ایسی صورت میں  ان کی استعمال شدہ اشیاء کسی کو دینے کے لیے  ان کے تمام عاقل بالغ  شرعی ورثاء  سے اجازت لینا ضروری ہے۔  

بدائع الصنائع میں ہے:

" الشركة في الأصل نوعان: شركة الأملاك، وشركة العقود وشركة الأملاك نوعان: نوع يثبت بفعل الشريكين، ونوع يثبت بغير فعلهما. (أما) الذي يثبت بفعلهما فنحو أن يشتريا شيئا، أو يوهب لهما، أو يوصى لهما، أو يتصدق عليهما، فيقبلا فيصير المشترى والموهوب والموصى به والمتصدق به مشتركا بينهما شركة ملك. (وأما) الذي يثبت بغير فعلهما فالميراث بأن ورثا شيئا فيكون الموروث مشتركا بينهما شركة ملك."

(كتاب الشركة، أنواع الشركة، 56/6، ط: سعيد)

شرح المجلہ میں ہے:

"الأموال المشترکة شرکة الملک تقسم حاصلاتها بین أصحابها علی قدر حصصهم." 

(الفصل الثاني،في بيان كيفية التصرف في الأعيان المشتركة،ج:4،ص:14، الْمَادَّةُ :1073،ط:رشیدیة)

تنویر الابصار مع الدرالمختار میں ہے:

"(ولا يحرم ستة) من الورثة (بحال) البتة (الأب و الأم و الإبن و البنت) أي الأبوان والولدان (والزوجان)."

(كتاب الفرائض،فصل في العصبات،779/6،ط:سعيد)

العقود الدریہ میں  ہے:

"الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط."

(کتاب الدعوى،26/2،ط: دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100742

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں