بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے نان ونفقہ کا انتظام نہ کرنے کی وجہ سے بیوی کا میکہ جانا


سوال

 میرے شوہر میرے نان نفقہ کا انتظام نہیں کر رہے ہیں اور ہم دونوں ہی بمشکل شوہر کے والد کے ساتھ گزارہ کرتے ہیں، شوہر اچھے تندرست اور صحت مند آدمی ہونے کے باوجود کوئی کام نہیں کرنا چاہتے،  ایسی  صورت میں تنگ آگئی ہوں اور  اپنے والد کے گھر جاکر رہنا چاہتی ہوں تو کیا شرعًا میرا یہ قدم اٹھانا صحیح ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائلہ نے اپنے شوہر کے رویہ  سے متعلق  جو تفصیل بیان کی ہے اگر یہ واقعہ کے مطابق اور درست ہے تو  شوہر کا یہ رویہ انتہائی غلط ہے، شوہر پر بیوی کا نان نفقہ لازم ہے، اور صحت اور تندرستی ہونے کے باجود کام نہیں کرنا اور بیوی کے نان ونفقہ کا انتظام نہ کرنا جائز نہیں ہے،شوہر پر لازم ہے کہ بیوی کے تمام شرعی حقوق ادا کرے، اور اگر نان ونفقہ نہ دینے کی وجہ سے عورت اپنے آپ پر قدرت نہ دے  اور خرچ کے انتظام کے لیے والد کے گھر پر رہے تو گناہ گار نہیں ہوگی۔ نیز  بیوی  اپنے نان ونفقہ کے لیے عدالت سے قانونی چارہ جوئی کا بھی حق رکھتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ خاندان کے معزز لوگوں کے سامنے مسئلہ کو رکھ مل بیٹھ کر باہمی مشاورت سے مسئلہ کا حل نکالا جائے۔

مشكاة المصابيح میں ہے:

"عن حكيم بن معاوية القشيري عن أبيه قال: قلت: يا رسول الله ما حق زوجة أحدنا عليه؟ قال: «أن تطعمها إذا طعمت وتكسوها إذا اكتسيت و لاتضرب الوجه و لاتقبح و لاتهجر إلا في البيت» . رواه أحمد وأبو داود وابن ماجه."

(مشکاۃ المصابیح، 2/282،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: حضرت حکیم بن معاویہ قشیری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں سے کسی کی بیوی کا اس کے شوہر پر کیا حق ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ کہ جب تم کھاؤ تو اس کو بھی کھلاؤ جب تم پہنو تو اس کو بھی پہناؤ یعنی جس طرح تم کھاؤ پہنو اسی طرح اپنی بیوی کو بھی کھلاؤ پہناؤ ۔ اس کے منہ پر نہ مارو نہ اس کو برا کہو  اور  نہ یہ کہو کہ اللہ تیرا برا کرے اور اس سے صرف گھر کے اندر ہی علیحدگی اختیار کرو ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4 / 16):

"و أما سبب وجوب هذه النفقة فقد اختلف العلماء فيه قال أصحابنا: سبب وجوبها استحقاق الحبس الثابت بالنكاح للزوج عليها ... و لنا أن حق الحبس الثابت للزوج عليها بسبب النكاح مؤثر في استحقاق النفقة لها عليه لما بينا فأما الملك فلا أثر له؛ لأنه قد قوبل بعوض مرة وهو المهر فلا يقابل بعوض آخر؛ إذ العوض الواحد لايقابل بعوضين، ولا حجة له في الآية؛ لأن فيها إثبات القوامة بسبب النفقة لا إيجاب النفقة بسبب القوامة."

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144202200275

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں