بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"میں تجھے فارغ کروں گا"/ "نہیں رکھوں گا" کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

اگر شوہر اپنی بیوی سےکہے: ’’میں تجھے نہیں رکھوں گا‘‘ /یا کہے: ’’میں تجھے فارغ کروں گا‘‘  تو اس بارے میں کیا حکم ہے?

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ  ”میں تجھے نہیں رکھوں گا /میں تجھے فارغ کروں گا “ مستقبل میں طلاق کی دھمکی دینے کے لیے طلاق کے کنائی الفاظ ہیں،   جب کہ  طلاق کے طلاق واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ماضی یا حال کے صیغہ سے طلاق دی جائے یا ایسے صیغہ سے جس کا غالب استعمال حال کے لیے ہو، مستقبل کے صیغہ سے طلاق واقع نہیں  ہوتی، لہذا ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ، دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے۔ تاہم شوہر کو ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں