بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے نکاح کا حکم


سوال

کیا عورت اپنے شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے نکاح کر سکتی ہے؟

جواب

مرد اور عورت کے باہم نکاح کے بعد  عورت کے اصول وفروع (والدین اوپر تک اور اولاد نیچے تک)  مرد پر اور مرد کے اصول وفروع عورت پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتے ہیں،  اور ان کے درمیان حرمتِ مصاہرت قائم ہوجاتی ہے، لہذا شوہر کے انتقال کے بعد  عورت  کا اپنے سسر سے  نکاح جائز نہیں ہے۔

النتف للفتاوی میں ہے:

"الحرمة المؤبدة بالسبب، وأما السبب فهو على عشرة أوجه وهي  الرضاع والصهرية …" وأما الصهر فهم أربعة أصناف: أحدهم: أبو الزوج والجدود من قبل أبويه وإن علوا، يحرمون على المرأة وتحرم هي عليهم، دخل بها أو لم يدخل بها؛ لقوله تعالى: {وحلائل أبنائكم الذين من أصلابكم}. والثاني: أم المرأة وجداتها من قبل أبويها وإن علون، يحرمن على الرجل ويحرم هو عليهن دخل بها أو لم يدخل؛ لقوله تعالى:{وأمهات نسائكم}".

(النتف في الفتاوى للسغدي ، 253،254/1، دار الفرقان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں