بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے بارے میں شک وشبہ کی وجہ سے بے سکونی کی کیفیت کا علاج


سوال

میری  شادی کو  5  سال ہوگئے  ہیں،   اب تک سب سہی چل ر ہا تھا،  لیکن کچھ  ماہ  سے  مجھے اپنے شوہر پر شک رہتا ہے،  ان کی طرف سے ایسا کچھ بھی نہیں  ہے،  بس مجھے وسوسے آتے ہیں اور اس سے میری ازدواجی زند گی پر اثر پڑ رہا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ کچھ تجویز کردیں ،  مجھے بہت بے سکونی رہتی ہے!

جواب

واضح  رہے  کہ اللہ رب العزت نے نکاح کی برکت سے میاں بیوی کی شکل میں جو رشتہ بطورِ  نعمت عطا فرمایا ہے، اس کا مدار اعتماد اور بھروسے پر  رکھا ہے، زوجین کا رشتہ اور تعلقات خوش گوار   رہنے کے لیے ضروری ہے کہ  دونوں ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کریں اور ایک دوسرے کے بارے میں بد گمانی سے بچیں، ایک دوسرے پر شک اور بد گمانی سے ازدواجی زندگی میں بہت بڑا بگاڑ آجاتا ہے، ایک دوسرے کے ظاہری احوال معلوم ہونے پر ہی اکتفا کرنا چاہیے اور آپس میں ایک دوسرے کی ٹوہ میں لگ کر ایک دوسرے کے عیب تلاش کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے، اور ایسے تمام امور  سے بچنا چاہیے جو شک و شبہ کو جنم دے سکتے ہوں اور باہمی بد اعتمادی کا باعث ہوں،  چناں چہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو بغیر بتائے  رات کے وقت   سفر سے گھر  لوٹنے سے بھی اجتناب کا حکم دیا ہے، من جملہ دیگر حکمتوں کے اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ کسی ایسی بات یا حالت پر مطلع نہ ہو جو اسے ناپسند ہو یا جس سے اعتماد کو ٹھیس  پہنچے،  نیز اللہ رب العزت نے ٹوہ  لگانے اور تجسس سے منع فرمایا ہے۔

 ارشاد باری تعالی ہے:

﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا کَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوْا﴾ [الحجرات: ١٢]
ترجمہ: اے ایمان والو بہت سے گمانوں سے بچا کرو؛ کیوں کہ بعضے گمان گناہ ہوتے ہیں اور سراغ مت لگایا کرو ۔ (بیان القرآن)

لہذا آپ کو چاہیے کہ بلاوجہ شک وشبہ میں مبتلا نہ ہوں، شوہر پر اعتماد کردیں، انہیں عزت دیں ، ان کی خدمت وفرماں برداری کریں،  شوہر کا اس طرح دل جیت لیں کہ نہ ان کو کسی اور کا خیال ہو اور نہ ہی آپ کے دل میں وسوسے اور شک آئیں ۔

باقی پریشانیوں اور بے سکونی کے حل کے لیے   اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے کی ضرورت ہے، جب آپ کا تعلق قائم ہوجائے گا اور آپ نیک اعمال کرکے اللہ کا قرب حاصل کرلیں گی  تو  مخلوق خود ہی آپ سے محبت کرنے لگ جائے گی، اور پریشانیاں اور مصائب اور آفات سے حفاظت ہوگی، لہذا  اپنے اعمال کا محاسبہ کیجیے، اگر نمازوں کی پابندی نہیں ہے تو پنج وقتہ نماز کا اہتمام کیجیے، سورہ واقعہ اور سورہ طارق فجر اور مغرب کے بعد ایک ایک مرتبہ پڑھنےکا اہتمام کریں،  استغفارکی کثرت کریں،   نمازوں کے بعد دعائیں بھی کیجیے اور حسبِ توفیق صدقہ دینے کا ضرور اہتمام کیجیے۔

نیز مندرجہ ذیل تسبیح صبح اورشام سات سات مرتبہ پڑھیں ۔

’’حَسْبِىَ اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‘‘.

حدیث شریف میں ہے جوآدمی صبح اورشام سات سات مرتبہ یہ دعا پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کی تمام مشکلات کو حل فرمائیں گے۔(سنن ابی داود)

اسی طرح اگر کوئی شخص کسی مصیبت یا پریشانی میں پڑگیا ہے اور کسی طرح وہ مصیبت دور ہی نہیں ہوتی تو اس کے لیے ایک مجرب عمل یہ ہے کہ:

 نماز فجر پڑھ کر قرآن کریم کی تلاوت اور  ذکر میں مشغول رہیے، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے پھر دو رکعت نفل  اشراق پڑھ کر اس کے بعد سورہ توبہ کی آخری دو آیتیں گیارہ بار پڑھیے: 

"لَقَد جَآءکم رَسُول مِّن اَنفُسِکُم عَزِیز عَلَیه مَاعَنِتُّم حَرِیص عَلَیکُم بِالمُومِنِینَ رَءوف رَّحِیم o فَاِن تَوَلَّوا فَقُل حَسبِیَ اللّٰه لَآ اِله اِلَّا و عَلَیه تَوَکَّلتُ وَهو رَبُّ العَرشِ العَظِیمِ" 

 پھر سر بسجود ہو کر حق تعالیٰ سے امن و عافیت طلب کیجیے، ان شاء اللہ  چند روز میں آپ کی مصیبت،پریشانی دور ہوجائے گی اور دل کو اطمینان حاصل ہوگا، اور حاجت براری بھی نصیب ہوگی۔اور اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ تمام مسائل حل فرما دیں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200839

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں