بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آپ کےلیے لڑکے بہت اور میرے لیے لڑکیاں بہت،بیوی کے متعلق کہنا


سوال

بکر نے اپنی بہن کا نکاح زید سے 4 تولہ سونا مہر کے عوض کیا، رخصتی سے دو دن پہلے سامان کے تنازع پر زید کے والد نے کہا کہ ہمارا آپ سے رشتہ ختم، پھر زید نے آکر کہا کہ "نہ مجھے یہ سامان چاہیے اور نہ آپ کی لڑکی، آپ کے لیے لڑکے بہت اور میرے لیے لڑکیاں بہت"۔ یہ جملہ زید نے 6 سے 7 دفعہ دہرایا، میرے پاس اس بات کے گواہ بھی موجود ہیں، سوال یہ ہے کہ نکاح باقی ہے یا طلاق بائن کی وجہ سے نکاح ختم ہوگیا ہے؟ اگر طلاق واقع ہوچکی ہے تو مہر کا ادا کرنا واجب ہے یا نہیں؟ اگر مہر کی ادائیگی واجب ہے تو کتنا حصہ ادا کرنا واجب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں زید کے ان جملوں "نہ مجھے یہ سامان چاہیے اور نہ آپ کی لڑکی، آپ کے لیے لڑکے بہت اور میرے لیے لڑکیاں بہت" سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، اس لیے تاحال نکاح برقرار ہے اور  مہر کی ادائیگی ذمے پر واجب ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وتجب) العشرة (إن سماها أو دونها و) يجب (الأكثر منها إن سمى) الأكثر ويتأكد (عند وطء أو خلوة صحت) من الزوج.
(قوله ويتأكد) أي الواجب من العشرة لو الأكثر وأفاد أن المهر وجب بنفس العقد لكن مع احتمال سقوطه بردتها أو تقبيلها ابنه أو تنصفه بطلاقها قبل الدخول، وإنما يتأكد لزوم تمامه بالوطء ونحوه."

(کتاب النكاح،باب المهر، ج: 3/ 102 ،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100877

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں