بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے نفقہ کی ادائیگی پر قادر نہ ہونے کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

اگر شوہر بےروزگار ہے، وہ کچھ بھی نہیں کماتاہے، اس کی بیوی کماتی ہے، اسی کمائی سے اس کا شوہر بھی کھاتا ہے۔ کیا بیوی اس وجہ سے طلاق طلب کرسکتی ہے کہ آپ مجھ پر اور گھر پر بوجھ ہیں؟

جواب

بیوی ، بچوں کا نفقہ شوہر کے ذمہ ہوتا ہے، لہٰذا اگر شوہر جان بوجھ کر گھر میں بے کار پڑا رہتا ہے اور کوئی کام نہ کرنے کی وجہ سے بیوی کا نفقہ ادا نہیں کرتا تو بیوی کے  لیے اس وجہ سے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنے کی گنجائش ہے، لیکن اگر شوہر روزگار کی کوشش میں لگا ہوا ہو اور فی الحال کسی وجہ سے روزگار کا کوئی ذریعہ نہ مل رہا ہو تو ایسی صورت میں بیوی کو جلد بازی سے کام نہیں لینا  چاہیے، بلکہ صبر کر کے اس مشکل وقت میں شوہر کا ساتھ دینا  چاہیے اور شوہر کے روزگار کے  لیے دعا کرنی چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 572):

" (فتجب للزوجة) بنكاح صحيح، فلو بان فساده أو بطلانه رجع بما أخذته من النفقة بحر (على زوجها) ؛ لأنها جزاء الاحتباس، وكل محبوس لمنفعة غيره يلزمه نفقته."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں