اگر کوئی شخص دو تین مہینے مستقل بیوی کے ساتھ رہتے ہوئے اور باوجود قدرت کے حقوقِ زوجیت نہ ادا کر تا ہو اور اس بات سے غرض صرف بیوی کی دل آزاری ہو تو کیا بیوی ناراضی کے اظہار کے طور پر جب شوہر مائل ہو، منع کر سکتی ہےیا اس وقت بھی اللہ کی رحمت سے دور ہو گی؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کو اذیت دینے کے لیے شوہر کا رویہ ناجائز ہے اور شوہر اس کی وجہ سے گناہ گار ہے۔ نیز اس کے ظلم کی وجہ سے اگر بیوی منع کرتی ہے تو وہ اس منع کرنے کی وجہ سے اللہ کی رحمت سے دور نہیں ہوگی۔
فتح الباري لابن حجر (9 / 294):
"وأما قوله في رواية زرارة: إذا باتت المرأة مهاجرةً فراش زوجها فليس هو على ظاهره في لفظ المفاعلة، بل المراد أنها هي التي هجرت، و قد تأتي لفظ المفاعلة و يراد بها نفس الفعل، و لايتجه عليها اللوم إلا إذا بدأت هي بالهجر فغضب هو لذلك، أو هجرها و هي ظالمة فلم تستنصل من ذنبها و هجرته، أما لو بدا هو بهجرها ظالمًا لها فلا."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200962
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن