بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا زنا سے توبہ تائب ہونے کے بعد طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنے کا حکم اور بیوی کا شوہر کو قریب نہ آنے دینے کا حکم


سوال

1۔ کسی نیک اور پاک دامن لڑکی کی شادی ہوئی ایک لڑکے سے لڑکا بھی بظاہر بہت نیک اور نماز کا پابند ہے اور گناہ سے دُور بھی رہتا ہے اور بیوی سے محبت بھی کرتا ہے،  لیکِن نکاح کے بعد لڑکی کو پتا چلا کی لڑکا شادی سے پہلے زنا کا مرتکب رہ چکا ہے اور توبہ کر چُکا ہے ، کیا یہ نکاح جائز ہے اب اُس لڑکی کے لئے کیا حُکم ہے کیا لڑکی خلع لےکر الگ ہو جائے یا ساتھ رہے ؟

2۔شوہر ہم بستری کے لیے بُلائے اور بیوی انکار کرے اور شوہر غصّہ ہوکر سو جائےتو بیوی  پر گناہ  ہوگا؟ اور صبح تک لعنت ہوگی؟

جواب

1۔ واضح رہے کہ طلاق حلال کاموں میں ناپسندیدہ عمل ہے،عورت کا  شدید مجبوری کے بغیر شوہر سے طلاق یا خلع کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں آتا ہے کہ جو عورت  بغیر کسی مجبوری کے  اپنے شوہر سے طلاق کا سوال کرےاس پر جنت کی خوش بو حرام ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں جب لڑکا اپنے مذکورہ گناہ سے توبہ تائب بھی ہو چکا ہے اور مذکورہ گناہ سے بیوی کے حقوق پامال نہیں ہوئے، لہذا یہ  طلاق کے مطالبہ کی کوئی شرعی وجہ نہیں بن سکتی ہے، اس لئے مذکورہ لڑکی کا طلاق یا خلع کا مطالبہ صحیح نہیں ہے۔ 

2۔ واضح رہے کہ بیوی کی ذمہ شوہر کے ہر جائز اور مباح امر کی بقدر طاقت اطاعت واجب ہے، انہی کاموں میں سے  ایک یہ ہے کہ جب شوہر  اپنی طرف یعنی جماع کی طرف بلائے تو اس کی اطاعت کرے۔ احادیث میں   شوہر کے بلانے پر بیوی کے نہ جانے پر سخت وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:  "جب کسی مرد نےاپنی بیوی کو جماع کی طرف بلایا اور اس نے انکار کیا اور شوہر نے رات غصے میں گزاری تو فرشتے صبح تک اس بیوی پر لعنت بھیجتے ہیں" ۔

لہذا مذکورہ لڑکی کے لیے جائز نہیں ہے کہ  جب اس کا شوہر اس کو جماع کے لیے بلائے تو وہ اپنے شوہر کو بغیر کسی شرعی عذر کے قریب آنے نہ دے۔

سنن أبی داود  میں ہے:

"عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أيما امرأة سألت زوجها طلاقاً في غير ما بأس، فحرام عليها رائحة الجنة". 

(باب الخلع، ص:310، ج:1،  ط: حقانیه)

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح"۔

(باب عشرة النساء، ص:280، ج:2، ط:قدیمی)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(لعنتها الملائكة) : لأنها كانت مأمورة إلى طاعة زوجها في غير معصية قيل: والحيض ليس بعذر في الامتناع لأن له حقا في الاستمتاع بما فوق الإزار عند الجمهور"۔

(باب عشرۃ النساء، ص:2121، ج:5، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100617

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں