بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا طلاق نامہ پر دستخط کرنے کے بعد یہ کہنا کہ بیوی اس وقت موجود نہیں تھی تو طلاق واقع نہیں ہوگی


سوال

میرے شوہر نے مجھ سے پہلےایک  شادی کی ہوئی تھی، مجھے 4 سال بعد پتہ لگا، میری دو بیٹیاں ہیں، میری ارینج میرج تھی ،مجھ سے پہلے وہ اسی لڑکی سے کر نا چاہتے تھے مگر گھر والوں نے ہونے نہ دی ،انہوں نے چھپ کے اس سے شادی کر لی۔ اب  ہم سب کو پتہ لگا تو میرے اور اپنے گھر والوں کے بولنے پر اسے طلاق دینے پر راضی ہو گئے انہوں نے خود بولا  پیپر بنوانے کا اور انہوں نےاس پر دستخط بھی اپنی مرضی سے کیے اور منہ سے پڑھ کے بھی سنا ئے، ہم دو نوں کے گھر والوں کے سامنے، لیکن ان کی پہلی بیوی جس کو وہ طلاق  دے رہے تھے ،وہ وہاں موجود نہیں تھی۔ اب میرے شوہر بول رہے کہ طلاق نہیں ہوئی، اس مسئلے میں میری رہنمائی کریں طلاق ہوئی ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ طلاق کا حق شوہر کوہے،اور شوہر جب طلاق کے الفاظ کہے گا یا لکھے گایا طلاق نامہ پر دستخط کرےگا تو اس سے طلاق واقع ہوجائےگی، نیز طلاق  واقع ہونے کے لیے بیوی کا طلاق کے الفاظ سننا یا جس مجلس میں شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے رہا ہو، اس مجلس میں موجود ہونا ضروری  نہیں ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃسائلہ کے شوہر نے  طلاق نامہ پر دستخط کیے تھے تو  طلاق نامہ میں جتنی طلاقیں لکھی ہوئی تھیں اتنی طلاقیں واقع ہوگئیں، شوہر کا یہ کہنا کہ جس وقت میں طلاق دے رہا تھا، اس وقت پہلی بیوی موجود نہیں تھی ، شرعاً اس کا کوئی اعتبار نہیں ۔

الفقہ الاسلامی ادلتہ میں ہے:

"ان الذی یملک الطلاق انما ھو الزوج متی کان  بالغاً عاقلاولا تملکہ الزوجۃالا بتوکیل من الزوج أو تفویض منہ۔"

(الفقہ الاسلامی وادلتہ  ، مالك الطلاق،ج:9،ص:6885،ط:رشیدیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي"

(کتاب الطلاق، رکن الطلاق، ج:3، ص:230، ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں