بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کا روزہ ہو اور بیوی اس کا عضو خاص منہ میں لے تو کیا حکم ہوگا؟


سوال

بیوی اپنے میاں کا عضو خاص منہ میں لے کر چوسے اس سے شوہر پر غسل واجب یا فرض ہوتا ہے کہ نہیں؟ اور اگر یہی عمل روزے میں کرے جب میاں روزے سے ہو اور بیوی کا روزہ نہ ہو تو شوہر کے روزے کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

بیوی کا اپنے شوہر کا عضو خاص  منہ میں لے کر چوسنا نہایت قبیح اور جانوروں والی حرکت ہے، یہ عمل مکروہ اور گناہ ہے ، پاکیزہ زبان جس سے اللہ کا نام لیا جاتا ہے، قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے اسے ہمیشہ پاک رکھنا چاہیے اور روزہ کی حالت میں اس عمل کی کراہت مزیدبڑھ جائے گی، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے،اور اگر اس حرکت کے دوران شوہر کو  انزال ہوجائے تو شوہر  کا روزہ ٹوٹ جائے گا، صرف قضا لازم ہے، کفارہ لازم نہیں،  اور اس پر غسل فرض ہوگا، اور اگر انزال نہ ہو  تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، اور نہ ہی غسل فرض ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"في النوازل إذا أدخل الرجل ‌ذكره ‌في ‌فم امرأته قد قيل يكره وقد قيل بخلافه كذا في الذخيرة."

(کتاب الصوم، الباب الثلاثون في المتفرقات، ج:5، ص:372، ط:دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وأما القبلة الفاحشة، وهي أن يمص شفتيها فتكره على الإطلاق، والجماع فيما دون الفرج والمباشرة كالقبلة في ظاهر الرواية."

(كتاب الصوم، الباب الثالث في ما يكره للصائم وما لايكره، ج:1،ص:200، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"والفرق أن هناك إنزالا مع مباشرة بالفرج وهنا بدونها وعلى هذا فالأصل أن الجماع المفسد للصوم هو الجماع صورة وهو ظاهر، أو معنى فقط وهو الإنزال عن مباشرة بفرجه لا في فرج أو في فرج غير مشتهى عادة أو عن مباشرة بغير فرجه في محل مشتهى عادة ففي الإنزال بالكف أو بتفخيذ أو تبطين وجدت المباشرة بفرجه لا في فرج وكذا الإنزال بعمل المرأتين فإنها مباشرة فرج بفرج لا في فرج، وفي الإنزال بوطء ميتة أو بهيمة وجدت المباشرة بفرجه في فرج غير مشتهى عادة، وفي الإنزال بمس آدمي أو تقبيله وجدت المباشرة بغير فرجه في محل مشتهى."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لايفسده ج:2، ص:399، ط: ايچ ايم سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509102257

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں