اگر ایک شخص بیوی کے پستانوں سے کس کررہا ہے، اچانک اس کے منہ میں عورت کا دودھ داخل ہوا تو اسلام میں اس کا کیا حکم ہے؟
شوہر کےلیے اپنی بیوی کے پستان چھونے کی طرح منہ میں لینے کی اجازت ہے بشرطیکہ منہ میں دودھ نہ آئے؛ اس لیے کہ دودھ عورت کے بدن کا جز ہے اور اجزائے انسانی کا استعمال درست نہیں ہے، بچوں کے لیے مدتِ رضاعت میں ضرورت کی وجہ سے اجازت دی گئی ہے، تاہم اگر بیوی کا دودھ غلطی سے منہ میں چلا جائے تو اسے تھوک دے۔
بہرحال دودھ منہ میں آنے کے بعد تھوک دیا یا پی لیا بہر صورت اس سے نکاح پر اثر نہیں پڑتا؛ کیوں کہ دودھ پینے کی وجہ سے حرمت تب ثابت ہوتی ہے جب وہ بچپن میں مدتِ رضاعت میں پیا جائے۔ البتہ عمداً بیوی کا دودھ پینا حرام ہے، اس پر توبہ استغفار لازم ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 211):
(ولم يبح الإرضاع بعد مدته)؛ لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح، شرح الوهبانية.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 225):
مص رجل ثدي زوجته لم تحرم.
(قوله: مص رجل) قيد به احترازاً عما إذا كان الزوج صغيراً في مدة الرضاع فإنها تحرم عليه.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200183
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن